جگر کو محفوظ بنانے کے لیے نیا طریقہ علاج

اسکاٹش سائنس دانوں نے ایک نیا طریقہ علاج وضع کیا ہے جو جگر کے مہلک امراض کو بڑھنے سے روک سکے گا۔

کٹنگ ایج تھراپی وہ پہلا طریقہ ہے جس کی مدد سے سروہسس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ سِروہسس ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے جس میں چکنائی سے بھرپور غذائیں کھانے، شراب نوشی اور ہپاٹئٹس بی اور سی کے طویل مدتی انفیکشن کے سبب جگر کے بافتے خراب ہوجاتے ہیں۔

فی الحال اس کیفیت کو روکنے یا ختم کرنے کے لیے کوئی دوا یا طریقہ علاج موجود نہیں ہے۔

یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں وضع کیے جانے والے اس طریقہ علاج میں سائنس دانوں کی جانب سے مریضوں سے خون کے نمونے لیے جاتے ہیں اور ان سے مونوسائٹس نامی سفید خلیے اخذ کیے جاتے ہیں۔ یہ خلیے انفیکشن کی مزاحمت کرنے والے خلیے ہوتے ہیں جو عموماً کچھ دنوں تک خون میں رہتے ہیں اور بعد میں جسم کے بافتوں میں میکروفی جز بننے چلے جاتے ہیں۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

سائنس دانوں نے تجربہ گاہ میں مونو سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے بڑی مقدار میں میکروفی جز بنائے اور ان کو مریضوں کے جگر میں ڈال دیا۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ شدید سروہسس کی کیفیت میں مبتلا افراد بیماری کے سبب جگر کو پہنچے نقصان کی وجہ سے بہت کم مؤثر میکروفی جز بناتے ہیں۔ محققین پُر امید ہیں کہ جسم سے باہر بنائے جانےو الے یہ خلیے متاثرہ جگر کو بہتر طریقے ٹھیک کرتے ہوئے کیفیت کو ختم کر دیں گے۔

تحقیق کے نتائج امریکا کے شہر بوسٹن میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں پیش کیے گئے جس میں بتایا گیا کہ تجربے میں 26 سروہسس کے مریضوں کو اس علاج سے گزارا گیا اور اس سال ان کی کیفیت میں کوئی واضح خرابی رونما نہیں ہوئی لیکن 24 ایسے مریض جن کی یہ تھراپی نہیں کی گئی ان میں چار کی حالت تشویش ناک ہوئی اور تین کی موت واقع ہوئی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos