اسلام آباد – چترال میں پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان کے دباؤ کے بعد، افغان طالبان حکام نے کنڑ میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کے خلاف آپریشن کا حکم دیا۔
جاری آپریشن کے دوران تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ 70 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے 15 افراد فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوئے تھے۔ گزشتہ ہفتے پاکستان کے ناظم الامور نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی تھی اور افغان حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ہچکچاہٹ پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اگر کابل حکومت نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا تو طورخم بارڈر کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا جائے گا۔
افغان طالبان کے وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
گرفتار کیے گئے عسکریت پسندوں میں ٹی ٹی پی کے وہ عسکریت پسند بھی شامل تھے جو پاکستانی فوجی چوکیوں پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھے۔ افغان حکام اب ٹی ٹی پی کے گرفتار عسکریت پسندوں کو بدنام زمانہ پل چرخی جیل بھیج رہے ہیں۔
ٹی ٹی پی کے سینئر کمانڈروں نے افغان حکام کے ساتھ اس کارروائی پر شدید اختلاف کا اظہار کیا، اور کہا کہ ممکنہ کارروائی پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ افغان طالبان نے افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی کی موجودگی سے مسلسل انکار کیا تھا لیکن اب حقیقت سامنے آگئی ہے۔