وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے سمن کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے ایک مفصل درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کو کسی ٹھوس وجہ، قانونی جواز یا واضح بنیاد کے بغیر طلب کیا، جس کا مقصد اور محرک بھی واضح نہیں کیا گیا۔ مؤقف کے مطابق وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کو اس انداز میں طلب کرنا نہ صرف قانونی تقاضوں کے منافی ہے بلکہ اختیارات کے غلط استعمال کے مترادف بھی ہے۔
درخواست میں مزید بیان کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 9، 10 اے، 17 اور 25 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ یہ بنیادی حقوق، شفاف طریقہ کار اور مساوی سلوک جیسے آئینی اصولوں سے متصادم ہے۔ درخواست گزار کے مطابق سہیل آفریدی نے نہ کسی امیدوار کی انتخابی مہم میں حصہ لیا، نہ کسی طرح الیکشن کمیشن کے قواعد، ضابطوں یا ہدایات کی خلاف ورزی کی، اس لیے انہیں طلب کرنے کا کوئی قانونی جواز موجود ہی نہیں۔
درخواست میں عدالتِ عالیہ سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ طلبی نوٹس کو غیرقانونی قرار دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو اس بات سے روکا جائے کہ وہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی یا تادیبی قدم اٹھائے، کیونکہ یہ اقدام نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ آئینی حدود سے تجاوز کے مترادف بھی ہے۔











