وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے زور دیا ہے کہ وفاق اگر صوبائی حکومت کے اشتراک سے پالیسی تشکیل دے تو اس کے نتائج زیادہ دیرپا اور مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے پولیس کو جدید ہتھیاروں اور بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ گزشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی کے اثرات جھیل رہا ہے اور 2022 سے اب تک امن و امان کی صورتحال میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے، جس کے خاتمے کے لیے حکومت مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ پولیس اور فوج دہشت گردی کے خلاف مشترکہ طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں اور وہ سی ٹی ڈی سمیت تمام متعلقہ اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری اپنی فورسز ہیں اور فوج، ایف سی اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے بڑی قربانیاں دے کر صوبے میں دیرپا امن قائم کیا تھا، جس کے ثمرات 2018 سے 2022 تک نمایاں رہے۔
سہیل آفریدی نے ایک بار پھر مؤقف دوہرایا کہ وفاق اگر صوبائی قیادت کے ساتھ مل کر فیصلہ سازی کرے تو پالیسی مضبوط اور قابلِ عمل بنتی ہے اور یہی نکتہ وہ مسلسل اجاگر کر رہے ہیں۔













