لاہور: نامور غزل گو شاعر، صحافی اور مصنف ناصر کاظمی کی آج 51 ویں برسی منائی جارہی ہے، پہلے شعری مجموعہ برگ نے شائع ہوتے ہی انہیں اردو غزل کے صف اول کے شعرا میں لاکھڑا کیا، ناصر کے اظہار میں شدت اور کرختگی ہی نہیں بلکہ احساس کی ایک دھیمی جھلک دکھائی دی جو روح میں اترتی محسوس ہوتی ہے۔
ناصر رضا کاظمی 8 دسمبر1925 کو انبالہ میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد لاہور میں سکونت اختیار کی، اعلیٰ تعلیم کی تکمیل تو نہ ہو سکی لیکن شعر گوئی کا آغاز جوانی میں ہی ہو گیا۔ 1952 میں ان کے پہلا شعری مجموعہ برگ نے انہیں اردو غزل کے صف اول کے شعرا میں لاکھڑا کیا۔ ناصر کاظمی کا شمار جدید غزل کے اولین معماروں میں ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: https://republicpolicy.com/shair-e-mashriq-allama-muhammad-iqbal-ka-youm-e-padaish/
ناصر کاظمی نے زندگی کا بیشتر حصہ چائے خانوں اور رات کی کہانیاں سناتی ویران سڑکوں پر گزارا۔ ان کی بہترین نظمیں اور غزلیں انہیں تجربات کا نچوڑ ہیں۔ ناصر نے غزل کی تجدید کی اور اپنی جیتی جاگتی شاعری سے غزل کا وقار بحال کیا اور میڈم نور جہاں کی آواز میں گائی ہوئی غزل ”دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا “ منہ بولتا ثبوت ہے۔