ملائیشیا نے میانمار میں زلزلے کے بعد قائم کی گئی جنگ بندی میں توسیع اور اس کا دائرہ مزید علاقوں تک بڑھانے کی اپیل کی ہے، کیونکہ حالیہ جھڑپیں اس جنگ بندی کی مؤثریت پر سوالیہ نشان بن چکی ہیں۔
یہ مطالبہ ملائیشیا کے وزیر خارجہ، محمد حسن، نے کوالالمپور میں آسیان (جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کیا، جو تنظیم کے سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل منعقد ہوا۔
آسیان کی جانب سے میانمار کے بحران کے حل کے لیے کی گئی سفارتی کوششیں اب تک کامیاب نہیں ہو سکیں، خاص طور پر فروری 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد جب آنگ سان سو چی کی منتخب حکومت کو معزول کر دیا گیا۔ میانمار کی فوجی قیادت نے اپریل 2021 میں طے شدہ پانچ نکاتی امن منصوبے پر عملدرآمد نہیں کیا، جس کے باعث آسیان نے انہیں تنظیم کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت سے خارج کر دیا ہے۔
محمد حسن نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا:
“ہم میانمار کے تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دشمنی ختم کریں اور جنگ بندی کی مدت اور حدود میں اضافہ کریں، تاکہ ملک کی بحالی کے مشکل سفر میں پیش رفت ہو سکے اور عوام کی مشکلات میں کمی آئے۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی صرف محدود علاقوں تک نہ رہے، بلکہ اسے دیگر متاثرہ علاقوں تک بھی پھیلایا جائے۔
اس وقت ملائیشیا آسیان کی باری باری گھومنے والی صدارت پر فائز ہے۔
محمد حسن نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ میانمار کا بحران اب خطے کی سرحدوں سے باہر نکل چکا ہے، جس سے نہ صرف مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ سرحد پار جرائم بھی بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملائیشیا کی کوششیں اس وقت تشدد میں کمی اور انسانی امداد تک بہتر رسائی پر مرکوز ہیں، لیکن سیاسی مذاکرات کا آغاز مشکل ہوگا، کیونکہ فریقین کے درمیان اعتماد کی شدید کمی موجود ہے۔