منگل کے روز ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا۔ اس تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران سے انخلا کی اپیل کی، جس سے خطے میں بدامنی اور تیل کی ترسیل میں رکاوٹوں کے خدشات بڑھ گئے۔
ابتدائی کاروباری اوقات میں برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 1.17 ڈالر (1.6 فیصد) اضافے کے ساتھ 74.40 ڈالر فی بیرل ہو گئی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 1.34 ڈالر (1.87 فیصد) اضافے کے بعد 73.11 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔ دونوں قیمتیں تجارتی سیشن کے آغاز میں 2 فیصد سے زائد بڑھ چکی تھیں۔
یہ اضافہ اس وقت ہوا جب پیر کو تیل کی قیمتیں 1 فیصد سے زائد کم ہوئی تھیں، کیونکہ اطلاعات تھیں کہ ایران جنگ بندی کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم منگل کو تہران میں دھماکوں اور تل ابیب میں میزائل حملوں کے بعد صورتِ حال دوبارہ سنگین ہو گئی۔
ایران، جو تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کا تیسرا بڑا پیداواری ملک ہے، اس کی تیل کی ترسیل میں رکاوٹ عالمی سطح پر قیمتوں میں مزید اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ اسرائیلی حملوں نے ایران کی اہم تنصیبات، بشمول ریاستی نشریاتی ادارے اور ایک بڑے یورینیم افزودگی مرکز کو نشانہ بنایا، جسے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے شدید نقصان کی تصدیق کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ ایران کو اسرائیلی حملوں سے قبل امریکہ کا جوہری معاہدہ قبول کر لینا چاہیے تھا، اور اب تہران اس معاہدے پر بات چیت کے لیے زیادہ آمادہ نظر آ رہا ہے۔
ادھر اوپیک پلس جس میں روس سمیت دنیا کے تقریباً نصف تیل کی پیداوار کرنے والے ممالک شامل ہیں، نے رواں سال کے دوسرے نصف حصے میں عالمی معیشت کی بحالی کی امید ظاہر کی ہے، تاہم 2026 میں غیر اوپیک ممالک سے تیل کی سپلائی میں اضافے کی پیش گوئی میں معمولی کمی کی گئی ہے۔ اگر ایران کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا اور امریکی پابندیاں نرم ہو گئیں، تو ایران کی تیل برآمدات میں اضافہ ممکن ہے، جس سے مستقبل میں عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔