بجٹ 2025-26: قومی سلامتی کو ترجیح، دفاع کیلئے 2.55 کھرب روپے مختص

[post-views]
[post-views]

پاکستان نے مالی سال 2025-26 کے لیے اپنے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد سے زائد اضافہ کرتے ہوئے 2.55 کھرب روپے مختص کر دیے ہیں، جو گزشتہ سال کے 2.12 کھرب روپے کے بجٹ سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کے روز وفاقی بجٹ 2025-26 پیش کرتے ہوئے اسے “مسابقتی معیشت کی بنیاد” قرار دیا، جس میں 4.2 فیصد شرح نمو کا ہدف رکھا گیا ہے۔ تاہم، ان کی تقریر میں قومی سلامتی اور دفاع کو اولین ترجیح قرار دیا گیا۔

“ملکی دفاع ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے،” وزیر خزانہ نے کہا اور حالیہ بھارتی اشتعال انگیزیوں کے تناظر میں مسلح افواج اور قومی قیادت کے کردار کو سراہا۔

حکومت نے افواجِ پاکستان کے افسران اور جوانوں کے لیے خصوصی الاؤنس دینے کی تجویز بھی دی ہے، جس کے اخراجات اسی دفاعی بجٹ سے پورے کیے جائیں گے۔ اس میں نئی بھرتیوں اور دیگر آپریشنل ضروریات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

یہ مسلسل دوسرا سال ہے جس میں دفاعی بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس بھی بجٹ میں 16.4 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ ماہرین معاشیات کی مشاورتی فرم ٹولا ایسوسی ایٹس نے تجویز دی تھی کہ موجودہ علاقائی صورتحال اور افواج کی نئی بھرتیوں کے پیش نظر دفاعی بجٹ 2.8 کھرب روپے تک ہونا چاہیے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ

“پاکستان اب معاشی ترقی کے سفر میں نکتہ آغاز پر کھڑا ہے، اور تمام معاشی اشاریے اطمینان بخش ہیں۔” انہوں نے مزید کہا: “ہم نے بھارت کو روایتی جنگ میں شکست دی، اب ہمیں معاشی میدان میں بھی سبقت حاصل کرنا ہو گی۔”

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات اُس وقت مزید خراب ہوئے جب بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک مہلک حملے کے بعد نئی دہلی نے اس کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا۔ پاکستان نے اس الزام کو مسترد کیا، تاہم بعد ازاں بھارت کی جانب سے مبینہ دہشت گرد کیمپوں پر حملے اور جوابی جھڑپوں نے صورتحال کو سنگین بنا دیا۔ اگرچہ ایک فائر بندی معاہدہ طے پا چکا ہے، مگر کشیدگی تاحال موجود ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجٹ میں اس نمایاں اضافے سے حکومت کی قومی سلامتی کو مقدم رکھنے کی پالیسی واضح ہوتی ہے، تاہم معاشی استحکام اور دفاعی اخراجات میں توازن برقرار رکھنا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos