وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 25ویں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان مذاکرات اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک نے دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، مگر دنیا اب ایسے جھوٹے بیانیے کو قبول نہیں کرتی۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں بیرونی مداخلت کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی، جو صرف اپنے لیے نہیں بلکہ خطے اور دنیا کے امن کے لیے تھی۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ افغانستان میں امن پورے خطے کے مفاد میں ہے، جبکہ پاکستان ہمسایہ ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پاک چین دوستی کی بہترین مثال ہے اور ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رہیں گی۔
انہوں نے ایران پر اسرائیل کی جارحیت کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جاری ظلم انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر نہ ختم ہونے والا زخم ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے منظور شدہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔
تیانجن میں شاندار میزبانی پر وزیراعظم نے چین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان ایس سی او میں علاقائی تعاون اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔













