بلوچستان کے ضلع چاغی میں ریکوڈک کے تانبے اور سونے کے منصوبے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں اور کثیرالملکی ڈونرز کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش ہوئی ہے، جو منصوبے کی کل ضرورت 3 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ سرمایہ کاری کی پیشکش کرنے والوں میں ایشیائی اور اسلامی ترقیاتی بینک، بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن، امریکی برآمداتی و درآمداتی بینک، اور جرمنی و ڈنمارک کے ادارے شامل ہیں۔
امریکی بینک نے بغیر کسی حد کے مالی تعاون کی پیشکش کی ہے، جو منصوبے کی بین الاقوامی اہمیت ظاہر کرتی ہے۔ ریکوڈک دنیا کے سب سے بڑے غیر دریافت شدہ تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے، جس پر کینیڈا کی بیریک گولڈ کے ساتھ 5.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور 2028 تک پیداوار شروع ہونے کی توقع ہے۔
منصوبہ آئندہ 37 برس میں تقریباً 74 ارب ڈالر کا منافع دے سکتا ہے، سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات، ہزاروں ملازمتوں اور بلوچستان کی معیشت میں بڑی ترقی کا سبب بنے گا۔ سعودی کمپنی منارہ منرلز نے 15 فیصد شراکت داری کے لیے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ کان کنی کے سامان کی ترسیل کے لیے نئی ریلوے لائن بھی منصوبے میں شامل ہے۔













