وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی عملاً ختم ہو چکی ہے اور عوامی نمائندوں کو بلاجواز نا اہل قرار دے کر ان کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق عام انتخابات میں ملک بھر میں ان کی جماعت کے مینڈیٹ پر منظم انداز میں ڈاکہ ڈالا گیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ “فارم 47” کے سہارے جوڑ توڑ کر بنائی گئی حکومت زبردستی ان پر مسلط کی گئی ہے، جبکہ سابق حکومتوں کی کرپشن کو ان کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ کوہستان کرپشن صوبائی نہیں بلکہ وفاقی معاملہ ہے، مگر اس کا ملبہ صوبائی حکومت پر ڈالا جا رہا ہے۔ ان کے بقول گزشتہ 17 ماہ میں صوبے نے 250 ارب روپے سے زائد آمدنی حاصل کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال دیا گیا ہے۔ جب صوبائی حکومت سنبھالی تو یہ قرضوں میں جکڑا ہوا اور تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا شکار تھا، مگر اسے مالی بحران سے نکال کر استحکام کی جانب گامزن کر دیا گیا۔ قرضوں کی ادائیگی کے لیے 190 ارب روپے کا اینڈومنٹ فنڈ قائم کر لیا گیا ہے، جس کا ہدف 300 ارب روپے مقرر ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا آج شفافیت، خدمت اور ترقی میں پورے ملک کے لیے مثال بن چکا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے اور عوامی اعتماد کی بحالی کو پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرگہ نظام کو مزید وسعت دی جائے گی اور عوام کی رائے کو حتمی فیصلہ سازی میں مرکزی حیثیت دی جائے گی۔ ان کے مطابق پولیس اور فوج کے شہداء کی قربانیاں ضائع نہیں ہونے دی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی رائے اور جرگوں کی مشاورت سے جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ ان کے بقول “رجیم چینج” کے ذریعے حکومت گرانے کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف حالتِ جنگ میں ہے، ریاست مخالف قوتیں سرگرم ہیں، لیکن ہم ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ انتقامی کارروائیاں عروج پر ہیں مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ پاکستان اور آزادی کی جنگ ہے، اور ہم آخری دم تک لڑیں گے۔