وزیرِاعظم شہباز شریف نے زرعی پیداوار میں اضافہ، شعبے کی جدید خطوط پر اصلاح اور زرعی برآمدات کے فروغ کے لیے متعلقہ حکام کو فوری طور پر ایک جامع ایکشن پلان تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ یہ اقدام ملک کی خوراکی سلامتی اور دیہی معیشت کو مضبوط بنانے کی وسیع تر اصلاحات کا حصہ ہے۔
منگل کے روز زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر ہونے والے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ، کسانوں کی معاونت اور جدید زرعی طریقوں کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے ہدایت دی کہ قلیل المدتی اور طویل المدتی دونوں نوعیت کی حکمت عملی مرتب کی جائے تاکہ کاشتکاری کے روایتی طریقوں کو جدید ٹیکنالوجی سے بدلا جا سکے اور کسانوں کے لیے مالی و تکنیکی سہولیات کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیرِاعظم نے زرعی مشینری کی فراہمی، معیاری بیج، اور جغرافیائی مطابقت کی بنیاد پر فصلوں کی زوننگ جیسے اقدامات پر مشتمل ایک مربوط منصوبہ تیار کرنے کا کہا۔ انہوں نے کسانوں کے لیے قرضوں تک آسان رسائی کو بھی لازمی قرار دیا۔
انہوں نے فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے زرعی تحقیقاتی اداروں کی بحالی، نجی و سرکاری اشتراک، اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال پر زور دیا۔ ساتھ ہی چھوٹے اور درمیانے درجے کی زرعی صنعتوں کے فروغ کی ہدایت دی تاکہ زرعی مصنوعات کو برآمدی معیار کے مطابق بنایا جا سکے۔
وزیرِاعظم نے زور دیا کہ زرعی پالیسی سازی میں کسانوں اور دیگر شراکت داروں سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے تاکہ پالیسی جامع اور مؤثر ہو۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے اثرات کے تناظر میں حکومت کو ہدایت دی کہ کسانوں کو موسمیاتی مزاحم بیجوں اور جدید کاشتکاری تکنیکوں کے استعمال میں معاونت فراہم کی جائے۔ خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے ساتھ مربوط منصوبہ بندی کے ذریعے کپاس کی نئی کاشت کے لیے موزوں علاقے تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔
وزیرِاعظم نے زرعی پیداوار کے ذریعے بایو فیول کو توانائی کے نظام میں شامل کرنے کے لیے تحقیق اور منصوبہ بندی کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس میں حکام نے وزیرِاعظم کو گزشتہ سال کی ربیع اور خریف کی فصلوں کی پیداوار، کسانوں کو درپیش مشکلات اور جاری اصلاحات کی پیش رفت پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی کے زرعی شعبے پر اثرات اور ان کے تدارک کے لیے ممکنہ اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے قومی خوراک و سلامتی رانا تنویر حسین، اعلیٰ سرکاری حکام اور زرعی ماہرین شریک ہوئے۔
وزیرِاعظم نے اجلاس کے اختتام پر جامع زرعی اصلاحاتی منصوبہ فوری طور پر پیش کرنے کی ہدایت کی تاکہ اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جا سکے اور زرعی شعبے کو ملکی معیشت کا مضبوط ستون بنایا جا سکے۔