کابل: افغان وزارت خارجہ نے اتوار کو بتایا کہ روس نے طالبان کی طرف سے ماسکو میں سفیر نامزد کرنے کو باقاعدہ طور پر قبول کر لیا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سیاسی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، خاص طور پر جب دونوں ممالک پر پابندیاں عائد ہیں۔
روسی حکومت نے اپریل میں طالبان پر عائد پابندی ختم کر دی تھی، جنہیں پچھلے دو دہائیوں سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا جاتا رہا ہے، اس فیصلے سے ماسکو اور افغانستان کی قیادت کے تعلقات کو معمول پر لانے میں مدد ملی۔
اب تک کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو رسمی طور پر تسلیم نہیں کیا، جو 2021 میں امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد اقتدار میں آئی۔
روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کی مدد کرے گی تاکہ افغانستان میں داعش کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ نیا دور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھائے گا۔
2023 میں چین پہلا ملک تھا جس نے طالبان کے سفیر کو سفارتی طور پر قبول کیا، اور اس کے بعد کئی دیگر ممالک نے بھی ایسا کیا، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، جس نے حال ہی میں اس عہدے کو اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا۔ سفارتکاروں کے مطابق، سفیر کے کاغذات کی رسمی پیشی کسی ملک کی طرف سے تسلیم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہوتا ہے۔