دریائے چناب میں شدید سیلابی خطرہ منڈلا رہا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے مسلسل اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق بھارت کی جانب سے ساڑھے تین لاکھ کیوسک کے قریب پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے، جس کے باعث دریا چناب میں پانی کی سطح صرف ایک دن کے اندر دوگنی سے بھی زیادہ بڑھ چکی ہے۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں جبکہ حافظ آباد میں ہیڈ قادرآباد پر بھی پانی کی مقدار میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسی دوران دریائے ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ بیاسی ہزار ایک سو اٹھاسی کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔
اب تک دو ہزار آٹھ سو سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ تاہم بہاولپور اور بہاولنگر کے مقامات پر دریائے ستلج کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ مکانات کو نقصان پہنچا ہے، ہزاروں ایکڑ پر محیط کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور متعدد علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
بورے والا میں ساہوکا اور اس کے ملحقہ دیہات ڈوب گئے ہیں جبکہ ساہوکا-چشتیاں روڈ پر شگاف پڑنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ سیکڑوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے کشتیوں کے ذریعے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل شروع کر رکھا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر سیلابی صورتحال انتہائی سنگین ہو گئی ہے اور پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔