ٹورنٹو: کینیڈا کی سکھ برادری نے وزیراعظم مارک کارنی کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو جی-7 سربراہی اجلاس میں مدعو کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ سکھ برادری کا کہنا ہے کہ اُن کی جانوں کو لاحق خطرات کا تعلق براہِ راست بھارتی حکومت سے ہے۔
اگرچہ بھارت جی-7 ممالک کا رکن نہیں ہے، وزیراعظم کارنی نے مودی کو بطور مہمان مدعو کیا ہے۔ یہ مودی کا ایک دہائی بعد پہلا دورۂ کینیڈا ہوگا، جو نو منتخب وزیرِاعظم کارنی کے لیے ایک بڑا سفارتی امتحان سمجھا جا رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات 2023 سے کشیدہ ہیں، جب اُس وقت کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی حکومت کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہے۔ بھارت نے یہ الزامات مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کینیڈا سکھ علیحدگی پسندوں کو پناہ دے رہا ہے۔
سکھ کارکن مونندر سنگھ، جنہیں کینیڈین پولیس نے جان کے خطرات سے باقاعدہ آگاہ کیا ہے، اس دعوت کو “شدید توہین آمیز” قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ تجارت کو برادری کی سلامتی پر ترجیح دینے کے مترادف ہے۔ وہ اس فیصلے کے خلاف اوٹاوا میں احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وزیراعظم کارنی نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت عالمی سپلائی چین میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کارنی نے انسانی حقوق کو تجارتی مفادات پر قربان کر دیا ہے، تاہم کچھ تجزیہ کار، جیسے کہ ٹورنٹو میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے پروفیسر سنجے روپریلیا، اس فیصلے کو حقیقت پسندی اور عملی سیاست کا مظہر قرار دیتے ہیں۔