سندھ حکومت مالی بوجھ کم کرنے کے لیے پنشن اصلاحات متعارف کرائے گی

[post-views]
[post-views]

کراچی: پنشن کی ادائیگیوں کے مستقبل کے مالی مضمرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، نگراں وزیراعلیٰ ریٹائرڈ جسٹس مقبول باقر نے محکمہ خزانہ کو صوبائی خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے پنشن اصلاحات متعارف کرانے کی ہدایت کی۔

محکمہ خزانہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے گھوسٹ پنشنرز کو ڈی لسٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنشن پر کل اخراجات موجودہ ریونیو اخراجات کا 14 فیصد ہے جو بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کو چاہیے کہ وہ محکمہ خزانہ کے ساتھ عوامی سماعت کے ذریعے پنشن کے کیسوں کی تصدیق کریں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی زیرقیادت صوبائی حکومت نے بھی 2021 میں اپنی کابینہ کے ایک اجلاس میں پنشن اصلاحات کی منظوری دی تھی جس میں خدشہ تھا کہ اگر ریٹائرمنٹ کے بعد واجبات کو جاری رکھا گیا تو پنشن بل اگلے 10 سالوں میں تنخواہ کے بل سے زیادہ ہو جائے گا۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

عبوری وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو ’گھوسٹ‘ پنشنرز کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کل بجٹ کا 17.7 فیصد کرنٹ ریونیو خرچ ہے جس میں 14 فیصد فنڈز پنشن کی مد میں خرچ ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسا نظام ہونا چاہیے جس میں سرکاری ملازمین کو اپنی تنخواہوں کا ایک معمولی حصہ اپنے پنشن فنڈ میں دینا چاہیے جسے سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے لگایا جائے۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو ٹریژری میں بھی اصلاحات لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ خزانے میں پنشن کی ادائیگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔

انہوں نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ بدعنوانی کے خاتمے اور گھوسٹ پنشنرز کو ڈی لسٹ کرنے کے لیے خزانے میں اصلاحات متعارف کرائیں۔

وزیراعلیٰ نے نشاندہی کی کہ خزانے میں کرپشن کی شکایات بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریژری افسران نہ صرف پنشن جاری کرنے میں مسائل پیدا کرتے ہیں بلکہ ایسا نظام بھی چلاتے ہیں جس کے تحت گھوسٹ پنشنرز کی پنشن جیب میں ڈالی جاتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos