ملتان کے قریب جلال پور شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے اوچ شریف روڈ پر حفاظتی شگاف ڈال دیا گیا۔
حکام کے مطابق جلال پور کے دفاع کے لیے بنائے گئے عارضی بند پر پانی کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا تھا، جسے کم کرنے کے لیے یہ اقدام ناگزیر تھا۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کی ایک کشتی ڈوب گئی، جس میں سوار 19 افراد لاپتہ ہوئے۔ ان میں سے 18 کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ ایک شخص کی تلاش ابھی جاری ہے۔
کراچی میں بھی صورتحال تشویشناک ہے، جہاں نئی حب کینال ٹوٹ گئی، کئی ڈیم بھر گئے اور گڈاپ میں گاڑیاں اور رکشے پانی کے ریلوں میں بہہ گئے۔ فوج کو طلب کرلیا گیا ہے جبکہ 9 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے واقعے کا فوری نوٹس لے لیا ہے۔
بہاولنگر کی بستی کلر والی میں دریائے ستلج میں 12 سالہ بچہ ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔
دریائے چناب میں ہیڈ پنجند پر پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو بڑھ کر 6 لاکھ 68 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اب بھی درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 2 ہزار اور سکھر بیراج پر 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک نوٹ کی گئی ہے۔