Premium Content

تنقید میں گھرے بابر اعظم: آپ سب غیر معیاری کھلاڑیوں کے حقدار ہیں بابر کے نہیں

Print Friendly, PDF & Email

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز بے نتیجہ رہی تاہم آج سے تین میچوں کی ون ڈے سیریز کا آغاز کراچی کے نیشنل سٹیڈیم سے ہو رہا ہے لیکن ٹیسٹ میچوں کی طرح اس سیریز سے قبل بھی تمام نظریں بابر اعظم پر ہی ہیں۔

گذشتہ برس پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کے اعتبار سے خاصا مشکل گزرا ہے جس کے باعث بابر اعظم کو بطور کپتان تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

پاکستان کی ناقص کارکردگی کی وجوہات میں فلیٹ پچز، پاکستان کی غیر متاثر کن بولنگ اور ٹیم سلیکشن کے حوالے سے غیر واضح پالیسی شامل ہیں مگر چند مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تنقید جائز نہیں ہے۔

اس سال ون ڈے کرکٹ کو سب سے زیادہ اہمیت اس لیے حاصل ہو گی کیونکہ یہ ون ڈے ورلڈکپ کا سال ہے اور پاکستان سمیت تمام ہی ٹیموں کی پہلی ترجیح سال کے آخر میں انڈیا میں ہونے والے ورلڈکپ کے لیے سکواڈ کی تیاری ہو گی۔

تاہم پاکستان کو کم از کم بیٹنگ میں اس حوالے سے متعدد سوالات کے جواب دینے ہیں اور گذشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران بابر اعظم سے بھی اس حوالے سے متعدد سوالات کیے گئے۔

سیریز سے قبل بابر اعظم سے پریس کانفرنس میں چند ایسے سوالات کیے گئے جن کے بارے میں سوشل میڈیا پر خاصی بحث کی جا رہی ہے۔

بابر اعظم نے خاصے سپاٹ انداز میں ان سوالات کے جواب دیے اور کسی بھی سوال پر زیادہ بحث کرتے دکھائی نہیں دیے تاہم ان سخت سوالات پر ٹوئٹر پر بابر اعظم کی حمایت میں صارفین سامنے آئے اور اس وقت بابر اعظم سے متعلق متعدد ٹرینڈ چلائے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ بابر اعظم آئی سی سی درجہ بندی میں ون ڈے کرکٹ میں نمبر ون بیٹسمین ہیں اور یہ اعداد و شمار کے اعتبار سے بھی بابر اعظم کا پسندیدہ فارمیٹ ہے۔ تاہم اس دباؤ میں بابر بطور کپتان کیسی کارکردگی دکھاتے ہیں یہ اہم ہو گا۔

اگر پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف یہ سیریز تین صفر سے جیتنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پاکستانی ٹیم ون ڈے کی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آ جائے گی۔

’کوئی پچھتاوا نہیں ہے‘

بابر اعظم کی جانب سے سیریز سے پہلے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کی جانب سے کیے گئے سوالات کے خاصے سپاٹ جواب دیے گئے جس کے بعد ان کی حمایت میں سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور ٹویٹس کی جا رہی ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران بابر اعظم سے ایک سوال تو یہ کیا گیا کہ آیا وہ ٹیسٹ کرکٹ سے کپتانی کے بارے میں سوچ رہے ہیں کیونکہ گذشتہ سال پاکستان کا ہوم سیزن خاصا بُرا گزرا ہے۔ اس پر بابر کا کہنا تھا کہ ’ابھی صرف وائٹ بال کرکٹ کے بارے میں سوال کریں۔‘

اسی طرح ایک صحافی کی جانب سے بابر سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں سرفراز کے چار سال تک ٹیم سے باہر رہنے پر انھیں کوئی پچھتاوا ہے۔ اس پر بابر کا کہنا تھا کہ ’نہیں کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔‘

اس کے علاوہ سلیکشن کے حوالے سے بھی جب بابر سے پوچھا گیا کہ کیا اس سیریز کے لیے نائب کپتان شان مسعود کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا، تو بابر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں فیصلہ وکٹ دیکھنے کے بعد کیا جائے گا اور وہ اس بارے میں کسی انفرادی کھلاڑی کے حوالے سے جواب نہیں دے سکتے۔

اس حوالے سے بھی اکثر افراد یہ سوال کر رہے ہیں کہ شان مسعود کو نائب کپتان کیوں بنایا گیا ہے جب انھیں ٹیم میں ہی شامل کرنے پر ابھی تک غیر یقینی صورتحال ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے اس ون ڈے سیریز کے لیے 24 رکنی سکواڈ کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان آج کون سے 11 کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اترے اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

اس حوالے سے یہ بحث بھی کی جا رہی ہے کہ پاکستان کی بیٹنگ میں پاور ہٹرز کی کمی ہے کیونکہ خوشدل شاہ اور آصف علی اس ٹیم کا حصہ نہیں ہیں۔

اسی طرح شاہین آفریدی اور شاداب خان کی غیر موجودگی می پاکستان کی بولنگ بھی قدرے کمزور ہو گی اور ان کی جگہ اسامہ میر اور حسنین ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بابر اعظم کی حمایت میں متعدد افراد کی جانب سے ٹویٹ کیے جا رہے ہیں۔ فرید خان نامی صارف نے لکھا کہ بابر اعظم کو ہمت کا پیغام دینے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ چل رہا ہے۔ آپ اپنے قومی ٹیم کے کپتان کے خلاف اتنے گر چکے ہیں حالانکہ وہ دنیا کے تمام فارمیٹس میں بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔

’آپ سب غیر معیاری کھیل اور کھلاڑیوں کے حقدار ہیں جو آپ کو کئی سال پیچھے لے جائیں گے۔‘

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار ڈاکٹر نعمان نیاز نے کہا کہ ’قومی ٹیم کے کپتان کو سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کی بنیاد پر تبدیل کرنا اور ایسے وقت میں بیانیہ بنانا جب اس کا موقع بھی نہیں ہے پی سی بی کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔

تاہم کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ صحافیوں کا کام سوال کرنا ہے اور اگر پاکستان کی کارکردگی گذشتہ برس میں ناقص رہی ہے تو ایسے سوالوں کا سامنے آنا مضحکہ خیز نہیں ہے۔

دیکھنا ہو گا کہ کیا بابر اعظم خود پر ہونے والی تنقید کا جواب اپنے بلے سے دے پائیں گے یا نہیں۔

Read more

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos