انڈین پری میئر لیگ (آئی پی ایل) کی مجموعی کاروباری مالیت اب 18.5 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے، جبکہ رواں سال کی چیمپئن ٹیم رائل چیلنج رز بنگلور کو سب سے قیمتی فرنچائز قرار دیا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار معروف امریکی انویسٹ منٹ بینک ہولیہان لوکی کی حالیہ رپورٹ میں جاری کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 10 ٹیموں پر مشتمل اس ٹی ٹوئنٹی لیگ کی برانڈ ویلیو میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 13.8 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ اب 3.9 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ بنگلور، جس نے اسٹار کھلاڑی ویراٹ کوہلی کی قیادت میں اپنا پہلا آئی پی ایل ٹائٹل جیتا، نے چنئی سپر کنگز اور ممبئی انڈینز جیسے پانچ پانچ مرتبہ کے فاتحین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 269 ملین ڈالر کی برانڈ ویلیو حاصل کر لی ہے۔
ممبئی دوسرے نمبر پر ہے جس کی برانڈ ویلیو 242 ملین ڈالر ہے جبکہ چنئی 235 ملین ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
آئی پی ایل بھارت کے کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے لیے سب سے بڑی آمدنی کا ذریعہ رہا ہے اور 2020 میں یہ بھارتی معیشت کو سالانہ 11 ارب ڈالر سے زائد کا فائدہ پہنچا رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق آئی پی ایل کی مقبولیت کا راز صرف کرکٹ نہیں بلکہ شوبز اور عالمی سرمایہ کاری کا امتزاج بھی ہے۔ لیگ میں آسٹریلیا کے پیٹ کم نز اور انگلینڈ کے جوز بٹلر جیسے عالمی ستارے کھیلتے ہیں، جبکہ کئی ٹیمیں بالی وڈ سپر اسٹارز کی ملکیت ہیں، جس سے ایونٹ کو مزید چمک دمک حاصل ہوتی ہے۔
2025 کا فائنل جو دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم احمد آباد میں ہوا، کو جیوعو ہاٹ اسٹار پر 678 ملین بار دیکھا گیا، جو اس سال کے آغاز میں چیم پئنز ٹرافی میں ہونے والے بھارت-پاکستان میچ سے بھی زیادہ ویوز تھے۔
ہولیہان لوکی کے تجزیہ کار ہارش تالی کوٹی کے مطابق: “آئی پی ایل عالمی کھیلوں کی صنعت میں نئے معیارات قائم کر رہا ہے۔ فرنچائز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں، میڈیا رائٹس کی ڈیلز ریکارڈ توڑ رہی ہیں، اور مختلف شعبوں سے برانڈ پارٹنرشپ سامنے آ رہی ہیں۔”
2008 آغاز کے بعد سے آئی پی ایل نے نہ صرف کرکٹ بلکہ بھارت کے کھیلوں کے منظرنامے کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس طرز کی فرنچائز لیگز اب باکسنگ، بیڈمنٹن، پوکر، کبڈی سمیت دیگر کھیلوں میں بھی متعارف ہو چکی ہیں، جبکہ دنیا کے دیگر ممالک نے بھی اس ماڈل کو اپنا لیا ہے۔
آئی پی ایل اب محض کرکٹ نہیں، بلکہ ایک عالمی ثقافتی مظہر بن چکا ہے۔











