طورخم تجارتی گزرگاہ کی بحالی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں، اور پاک–افغان دوطرفہ تجارت کے لیے اس اہم سرحدی راہداری کو کھولنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
کسٹمز حکام کے مطابق امکان ہے کہ طورخم ٹرمینل پر کل تک تجارت دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔ اس سلسلے میں کسٹمز کا عملہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکا ہے، جبکہ کارگو گاڑیوں کی تیز اور شفاف کلیئرنس کے لیے جدید اسکینرز بھی نصب کر دیے گئے ہیں۔
نو دن سے جاری پاک–افغان کشیدگی کے باعث یہ تجارتی راستہ بند تھا، جس کے نتیجے میں دوطرفہ تجارت مکمل طور پر معطل رہی۔ بندش کے دوران سرحد کے دونوں اطراف سینکڑوں کارگو گاڑیاں پھنس گئیں، اور امپورٹ، ایکسپورٹ سمیت ٹرانزٹ ٹریڈ بری طرح متاثر ہوئی۔
پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی ہیں، جبکہ افغانستان سے کوئلہ، سوپ اسٹون، خشک و تازہ میوہ جات اور دیگر مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں۔
کسٹمز ذرائع کے مطابق طورخم گزرگاہ سے یومیہ تقریباً 85 کروڑ روپے کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے، جس میں 58 کروڑ روپے کی برآمدات اور 25 کروڑ روپے کی درآمدات شامل ہیں، جبکہ پاکستانی خزانے کو اس تجارت سے روزانہ اوسطاً 5 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل ہوتا ہے۔