ایران اور اسرائیل کے درمیان پانچویں روز بھی فضائی حملے جاری رہے، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران کے شہریوں سے فوری انخلاء کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے جوہری پروگرام محدود کرنے سے متعلق معاہدہ مسترد کر کے انسانی جانوں کا ضیاع کیا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا: “ایران کو وہ معاہدہ دستخط کرنا چاہیے تھا جو میں نے تجویز کیا تھا۔ یہ ایک افسوسناک غلطی ہے۔ ایران کبھی بھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔ ہر شخص فوراً تہران چھوڑ دے۔”
وائٹ ہاؤس کے مطابق مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے پیشِ نظر ٹرمپ کینیڈا میں جاری جی-7 اجلاس کو قبل از وقت چھوڑ رہے ہیں اور قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران اور نطنز میں شدید دھماکے اور فضائی دفاعی نظام کی سرگرمیاں رپورٹ ہوئیں۔ نطنز ایران کی اہم جوہری تنصیبات میں شامل ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ نے تصدیق کی کہ نطنز میں 15,000 سینٹری فیوجز تباہ ہو چکے ہیں، تاہم فردو کی تنصیبات محفوظ ہیں۔
ادھر اسرائیل میں تل ابیب پر ایرانی میزائل حملوں کے بعد سائرن بجائے گئے، جبکہ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔ اسرائیل نے 24 شہری ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور تقریباً 3,000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ایران نے عمان، قطر اور سعودی عرب سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ کو اسرائیل پر فوری جنگ بندی کے لیے آمادہ کریں۔ ایران نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حملے رکے تو وہ جوہری مذاکرات میں نرمی دکھا سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے دوٹوک کہا کہ ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل خطرے کا خاتمہ ضروری ہے، اور اگر اس کا کوئی اور راستہ ممکن ہوا تو اختیار کیا جائے گا، لیکن اسرائیل اب پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ اگر ایران سمجھداری کا مظاہرہ کرے تو معاہدہ ہو سکتا ہے، لیکن اس وقت ایران ایک سنگین غلطی کر رہا ہے۔ انہوں نے جی-7 ممالک کے اس مسودے پر دستخط سے بھی انکار کر دیا جس میں کشیدگی کم کرنے اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کی بات کی گئی تھی۔
چین نے بھی اسرائیل میں موجود اپنے شہریوں کو فوری زمینی راستے سے ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی ہے، کیونکہ اسرائیلی فضائی حدود جنگ کی وجہ سے بند ہو چکی ہے۔
ایران اسرائیل فضائی جنگ اب تک کی سب سے بڑی محاذ آرائی میں تبدیل ہو چکی ہے، جس میں اسرائیل نے ایرانی فوجی قیادت اور جوہری سائنس دانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ مذاکرات جو عمان میں 15 جون کو طے تھے، اب ملتوی کر دیے گئے ہیں، کیونکہ ایران نے واضح کیا ہے کہ جنگ کے دوران بات چیت ممکن نہیں۔
عالمی برادری اس شدید کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوری سفارتی کوششوں کی امید کر رہی ہے، لیکن فضا میں گونجتے میزائل اس وقت سفارتکاری پر غالب نظر آتے ہیں۔