اقوام متحدہ کی ایران پر دوبارہ پابندیاں

[post-views]
[post-views]

اقوام متحدہ نے ایران پر وسیع اقتصادی اور عسکری پابندیاں دوبارہ عائد کر دی ہیں، جو دس برس قبل تاریخی جوہری معاہدے کے تحت ختم کی گئی تھیں۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر ایٹمی خلاف ورزیوں اور تعاون نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسنیپ بیک طریقہ کار کو فعال کیا۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب امریکہ اور اسرائیل نے جون میں ایران کی جوہری تنصیبات اور فوجی مراکز پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں کے بعد ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنوں کو معطل کر دیا۔ صدر مسعود پزشکیان نے ان پابندیوں کو ناجائز اور غیر منصفانہ قرار دیا لیکن ساتھ ہی واضح کیا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

دو ہزار پندرہ کا معاہدہ ایران کے یورینیم کے ذخائر اور تحقیق کو محدود کرنے کے لیے طے پایا تھا مگر دو ہزار اٹھارہ میں امریکہ کے معاہدے سے علیحدگی کے بعد صورتحال مسلسل خراب ہوتی گئی۔ یورپی ممالک اب بھی سفارت کاری کو جاری رکھنے پر زور دے رہے ہیں لیکن ایران مغربی مطالبات ماننے کو تیار نہیں۔

اسرائیل نے ان پابندیوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا ہوگا۔ خطے میں مستقبل کے سفارتی امکانات بدستور غیر یقینی دکھائی دیتے ہیں۔

ری پبلک پالیسی کو فالو کریں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos