ایرانی قیادت کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کے “شرمناک” بیانات پر شدید ردعمل

[post-views]
[post-views]

تہران، ایران — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے اپنے پہلے اہم دورے کے دوران ایرانی قیادت کو “بدعنوان اور غیر مؤثر” قرار دینے کے بعد، ایران کی سیاسی و عسکری قیادت نے ان بیانات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایرانی حکام نے ان ریمارکس کو غیرسنجیدہ، اشتعال انگیز اور بین الاقوامی سفارتی آداب کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ہفتہ کے روز تہران میں اساتذہ کے ایک سرکاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
“صدر ٹرمپ کے بعض بیانات اس قدر سطحی اور بے بنیاد ہیں کہ وہ کسی بھی سنجیدہ ردعمل کے لائق نہیں۔ ایسے کلمات نہ صرف اُن کے منصب کے شایانِ شان نہیں بلکہ امریکی قوم کے وقار کے بھی منافی ہیں۔”

خامنہ ای نے ٹرمپ کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ وہ طاقت کو امن کے قیام کے لیے بروئے کار لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ:
“امریکہ خطے میں فلسطینیوں اور دیگر اقوام کے خلاف قتل عام کی حمایت کرتا رہا ہے، جو اس کے امن کے دعووں کی کھلی تردید ہے۔”
انہوں نے اسرائیل کو “ایک مہلک سرطانی رسولی” قرار دیا، جس کے خاتمے کو ضروری قرار دیتے ہوئے اسے خطے میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ قرار دیا۔

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بھی نیول افسران سے خطاب کرتے ہوئے امریکی پالیسیوں کو منافقانہ قرار دیا۔ ان کے مطابق:
“صدر ٹرمپ بظاہر امن کا پیغام دے رہے ہیں، لیکن ان کا عملی طرزِ عمل، بالخصوص اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی حمایت، ایک مکمل تضاد کی نشاندہی کرتا ہے۔”

ایرانی قیادت کے ان بیانات کو عالمی سطح پر جاری اس بحث سے جوڑا جا رہا ہے جس میں امریکہ کی مشرقِ وسطیٰ میں مداخلت اور اس کے دوہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے بلکہ بین الاقوامی تعلقات کے توازن کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos