ایران کے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں میزائل حملے

[post-views]
[post-views]

مقبوضہ یروشلم: جمعہ کی شب تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں، جس کے بعد اسرائیل بھر میں فضائی حملے کے سائرن بجنے لگے۔ اسرائیلی فوج نے ان دھماکوں کی ذمہ داری ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں پر عائد کی۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا کے مطابق، ایران نے سینکڑوں میزائل داغے، جو اسرائیل کے ایران پر اب تک کے سب سے بڑے حملے کے ردعمل میں تھے۔ ان اسرائیلی حملوں میں نطنز میں واقع ایران کا زیرِ زمین جوہری مرکز نشانہ بنا اور اعلیٰ فوجی افسران ہلاک ہوئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، میزائل حملوں میں فوری طور پر کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

اسرائیل نے بعد ازاں “آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے ایک فوجی مہم کا آغاز کرنے کا اعلان کیا۔ جواباً، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل پر جھڑپ شروع کرنے اور جنگ کا آغاز کرنے کا الزام عائد کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ صورتحال کو مزید نہ بڑھائے اور جوہری پروگرام سے متعلق سفارتی راستے کو اپنانے کا موقع ضائع نہ کرے۔

جمعہ کی شام ایرانی میڈیا نے تہران کے شمالی اور جنوبی مضافات، اور قم کے قریب فردو میں موجود جوہری تنصیب کے آس پاس دھماکوں کی اطلاعات دیں۔ یہ تنصیب اسرائیل کے ابتدائی حملوں سے محفوظ رہی تھی۔ مزید حملوں کے خدشے کے پیش نظر، ایران نے تہران سمیت کئی شہروں میں فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا۔ اصفہان میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، اس کے حملوں کا ہدف ایران کے میزائل اور ڈرون لانچنگ مراکز ہیں، اور اس نے اصفہان میں ایک اور جوہری تنصیب کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوجی کارروائی ایران سے لاحق وجودی خطرے سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ہولوکاسٹ کو روکنے میں ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ سے سبق سیکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا: “یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔ آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی کہ ہم نے ثابت قدمی سے بروقت فیصلہ کیا اور اپنے مشترکہ مستقبل کا تحفظ کیا۔”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos