اسلام آباد: پاکستان نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ جولائی 2025 کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے کے بعد تمام رکن ممالک کے ساتھ قریبی اور موثر شراکت داری قائم کرنے کا خواہاں ہے، تاکہ عالمی سطح پر بروقت اور متحدہ اقدامات کو فروغ دیا جا سکے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان یہ ذمہ داری سنجیدگی، انکساری اور مضبوط عزم کے ساتھ نبھائے گا۔ پاکستان کا مؤقف اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، بین الاقوامی قوانین کے احترام، اور کثیرالجہت تعاون کے لیے پختہ وابستگی پر مبنی ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، جو ہمیشہ بات چیت اور سفارتی حل کا حامی رہا ہے، سلامتی کونسل میں ایک متوازن، اصولی اور غیرجانبدار نقطہ نظر پیش کرے گا۔ یہ مؤقف پاکستان کی خارجہ پالیسی، ماضی کے تجربات، اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں اس کے طویل کردار سے ترتیب پایا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایک شفاف اور مشاورتی حکمت عملی پر کاربند ہے، اور وہ دنیا بھر میں — بشمول مشرقِ وسطیٰ، جنوبی ایشیا، افریقہ، یورپ اور لاطینی امریکا — امن و سلامتی کو درپیش پیچیدہ اور باہم جڑے چیلنجز سے بخوبی واقف ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ان بحرانوں کی انسانی لاگت بہت زیادہ ہے، اور ایسے میں سلامتی کونسل کا مؤثر، قابلِ اعتماد اور فعال ہونا ازحد ضروری ہے۔
صدارت کے دوران، پاکستان دو اہم اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کرے گا۔ پہلا اجلاس 22 جولائی کو ہوگا، جس کا موضوع ہوگا: “کثیرالجہت تعاون اور تنازعات کا پرامن حل: عالمی امن و سلامتی کا فروغ”۔
دوسرا اجلاس 24 جولائی کو ہوگا، جس میں اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت علاقائی و ذیلی علاقائی اداروں کے باہمی تعاون پر بریفنگ دی جائے گی۔
ان اجلاسوں کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے، جو 23 جولائی کو مسئلہ فلسطین