یہ امر نہایت قابلِ غور ہے کہ افغانستان نے پاکستان پر حملہ ایسے وقت میں کیا جب افغان وزیرِ خارجہ بھارت کے دورے پر موجود ہیں، اور وہاں پاکستان مخالف بیانات کو مشترکہ اعلامیوں کی صورت دی جا رہی ہے۔
ایسے نازک موقع پر جب پاکستان کا دیرینہ حریف ملک سفارتی سرگرمیوں میں مصروف ہے، اس نوعیت کا حملہ محض اتفاق نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا اور خطرناک اشارہ ہے، جسے پاکستانی عوام کو پوری سنجیدگی سے سمجھنا چاہیے۔
یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ دشمن قوتیں پرانی دشمنی کو نئے انداز میں زندہ کر رہی ہیں، اور یہ حملہ اسی بیانیے کا حصہ ہے جو پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تشکیل دیا جا رہا ہے۔
لہٰذا اس صورتِ حال کا جائزہ قومی یکجہتی، ہوشیاری اور دفاعی عزم کے تناظر میں لیا جانا چاہیے تاکہ کسی بھی بیرونی سازش کا مؤثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ پاک افغان سرحد پر افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کے جواب میں پاک فوج نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے متعدد افغان چیک پوسٹیں تباہ کر دیں، جبکہ کئی افغان اہلکار اور خوارج مارے گئے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان کے کئی جنگجو اپنے ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے چھ مختلف مقامات—انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ (بلوچستان)—پر فائرنگ کی، جس کا مقصد خوارج کو سرحد پار کروانے میں مدد دینا تھا۔
پاک فوج کی چوکس چوکیوں نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کی، جو اب بھی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج نے بھرپور ردعمل کے ذریعے متعدد افغان پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا اور دشمن کے عزائم ناکام بنا دیے۔