غزہ میں بھوک اور انسانی بحران شدت اختیار کر گیا، اقوامِ متحدہ کی امداد رُکنے پر تشویش

[post-views]
[post-views]

اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بھوک اور انسانی بحران بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور امدادی سرگرمیوں کے لیے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ اسرائیلی پابندیاں اب بھی خوراک اور امدادی سامان کی ترسیل میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔

عالمی خوراک پروگرام کی ترجمان عبیر عطفہ کے مطابق جنگ بندی کے بعد امدادی کارروائیاں کچھ بہتر ہوئی ہیں، مگر صرف دو راستے کھلنے کی وجہ سے امداد انتہائی محدود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام تک مکمل رسائی ناگزیر ہے کیونکہ سردی قریب ہے، لوگ بھوک اور بیماریوں سے لڑ رہے ہیں، اور یہ وقت کے خلاف ایک دوڑ بن چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی خوراک پروگرام نے اب تک دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو امداد فراہم کی ہے، لیکن شمالی غزہ تک رسائی بدستور سب سے بڑا چیلنج ہے، جہاں کئی علاقوں میں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ امدادی قافلے جنوبی راستوں سے طویل اور خطرناک سفر کے ذریعے پہنچ رہے ہیں، جب کہ شمالی راستے بند ہیں۔

غزہ میں ہزاروں بے گھر افراد اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے میں سرد موسم کا سامنا کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں روزانہ صرف 145 ٹرک داخل ہوئے، جو طے شدہ مقدار کا ایک چوتھائی ہیں۔ اس دوران اسرائیلی فوج کے حملے بھی جاری ہیں جن میں اب تک 240 فلسطینی جاں بحق اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos