اسلام آباد کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی باضابطہ طور پر شروع کر دی ہے۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پولیس کی جانب سے دائر درخواست کا جائزہ لینے کے بعد انہیں اشتہاری قرار دینے کی استدعا منظور کر لی۔
اسی دوران وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی نے غیر ملکی میڈیا میں سامنے آنے والی بانی سے متعلق تشویش ناک رپورٹس پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
کارروائی کا دائرہ صرف وزیرِ اعلیٰ تک محدود نہیں رہا بلکہ مینا آفریدی اور ڈاکٹر امجد کے خلاف بھی اشتہاری قرار دینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ تھانہ نون کے انسپکٹر عبدالقادر نے وزیرِ اعلیٰ اور دیگر ملزمان کے خلاف یہ درخواست جمع کروائی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق درج مقدمے میں نامزد افراد متعدد بار عدالتی سمن کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔
عدالت نے ریکارڈ دیکھنے کے بعد یہ قرار دیا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزمان دانستہ طور پر گرفتاری سے گریزاں ہیں، لہٰذا اشتہاری کارروائی کا آغاز قانونی طور پر درست ہے۔












