تحریر: ڈاکٹر محمد کلیم
بلال پاشا کی جب خودکشی کی خبر آئی تو میں لائف سکلز کی تربیت لے رہا تھا جو کہ ہر پرموشن کی تربیت کا لازمی جز ہے جس میں آپ کو زندگی میں آنے والے چیلنج اور مسائل سے نبرد آزما ہونے کی تربیت دی جاتی ہے۔ سول سروس کا حصہ ہونے کی وجہ سے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ سول سروس میں تربیت کی بہترین سہولیات دی جاتی ہیں اور جہاں تک سول سروس میں دوسری سہولیات کا تعلق ہے وہ بھی کسی دوسری ملازمت سے کئی گنا زیادہ ہیں یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر نوجوان اس میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی زیادہ سہولیات اور آسانی کے باوجود زیادہ تر سول سرونٹ ڈپریشن اور ٹینشن کے مریض کیوں ہیں۔ یہاں یہ بات کہتا چلوں کہ جو خودکشی کرتے ہیں وہ صرف ”ٹپ آف دی آئس برگ“ ہیں جبکہ مسئلہ کی جڑیں بڑی گہری ہیں۔ اب کوشش کرتے ان پہلوؤں کو جاننے کی جن کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ سول سروس ایک مشکل اور پیچیدہ سروس ہے جس کی وجہ سے مصروفیت رہتی ہے۔ لیکن یہ مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ جو بھی سول سروس جوائن کرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہ بہت آسان ہے، افسر کے پاس گاڑی ہے، نوکر چاکر ہیں، کوٹھی ہے، طاقت ہے، اس کو کوئی کام نہیں کرنا پڑتا۔ ہر نیا آنے والا سول سرونٹ یہ خواب سجائے سروس میں شامل ہوتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کام بہت زیادہ ہے اور آپ نے اہم فیصلے کرنے ہیں جس کے لیے آپ جوابدہ ہیں آخرکار آپ لوگوں کے لیے فیصلے کر رہے ہیں اور پھر ہر سروس میں کئی پریشر گروپس ہیں جن سے آپ کو ڈیل کرنا پڑتا ہے وہ آپ کو ہر قسم کی لالچ دے کر یا کسی اور طریقے اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتے ہیں اور بعد میں اپنی مرضی کے فیصلے لیتے ہیں۔ اس امر کے لیے سول سرونٹ تیار نہیں ہوتے یا ان کے فریب میں آ جاتے ہیں اور پھر پریشانی کا دور شروع ہوتا ہے۔
یہ بات سمجھنے کی ہے کہ آپ کوئی بھی نوکری کر کے کروڑ پتی نہیں بن سکتے ہاں جیسے اوپر بیان کیا گیا ہے کہ سول سروس آپ کو اچھی سہولیات ضرور فراہم کرتی ہے کچھ لوگ سول سروس کو کاروبار سمجھ کر آتے ہیں پھر اس میں جب نفع اور نقصان کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں اور جب کاروبار ان کی مرضی کے مطابق نفع نہیں دیتا تو وہ پریشان رہنے لگتے ہیں۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
سول سرونٹ کے رشتے داروں کی غلط توقعات ہوتی ہیں انہیں لگتا ہے اب تو سارا ملک ان کے نیچے ہے۔ اس لیے وہ اپنی خواہشات کا اظہار کرتے رہتے ہیں جو کہ سول سرونٹ کے لیے پورا کرنا مشکل ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ سول سرونٹ ان سے دور ہوتا جاتا ہے اور اپنے رشتے کھونے لگتا ہے اور تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے اس طرح ان کی شادیاں بھی یہی پہلو دیکھ کر کی جاتی ہیں جس سے رشتہ مضبوط نہیں بلکہ لین دین کا سلسلہ بن جاتا ہے۔ اکثر سول سرونٹ تنہائی کا شکار اور چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔
سرکاری نوکری میں پوسٹنگ لینا بھی ایک جوئے شیر لانے کے مترادف ہے کچھ پوسٹ پر سہولیات زیادہ ہوتی ہیں کچھ پر کم پوسٹنگ کی کوئی پالیسی موجود نہیں ہے اس لیے اکثر لوگ افسر تو بن جاتے ہیں مگر اچھی پوسٹنگ نہیں لے پاتے اور اگر جس طریقے سے لیتے ہیں وہ ان کے لیے چلانا مشکل ہو جاتا ہے اور پھر غم و غصہ پیدا ہوتا ہے۔
بظاہر سول سرونٹ بڑے پڑھے لکھے ہوتے ہیں لیکن علم و ادب سے دور رہتے ہیں ان کو اچھی کتاب پڑھے سالوں سال ہو جاتے ہیں۔ کتاب ایک اچھی دوست ہے لیکن اب یہ دوستی خال خال ہی ملتی ہے۔
میرا خیال یہ ہے سول سروس ابھی بھی پاکستان میں اچھی زندگی گزارنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے بلکہ آپ لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں اور ذہنی سکون حاصل کر سکتے ہیں بس ہمیں اتنا چاہیے کہ سروس سے اپنا تعلق حقیقت پسندانہ بنائیں