اسلام آباد: لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے مرحوم خادم حسین رضوی کے 2017 میں فیض آباد دھرنے کے ارد گرد ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے اس وقت کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزامات کو مسترد کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیض نے انکوائری کمیشن کو اپنے ریکارڈ شدہ بیان میں بتایا کہ انہوں نے حکومت کی ہدایت پر ٹی ایل پی سے مذاکرات کئے۔جس وقت دھرنا دیا گیا تھا اس وقت فیض حمید پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈی جی تھے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
انکوائری کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو بھی 3 جنوری کو طلب کیا تھا، جو اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، تاہم انہوں نے اس کے بجائے درخواست کی کہ ان کے لیے تیار کردہ سوالنامہ شیئر کیا جائے تاکہ وہ تفصیلی جوابات فراہم کر سکیں۔
اس سے قبل اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کا انٹرویو کیا گیا تھا جو بطور وزیر داخلہ ان کی کابینہ کا حصہ تھے۔