اسرائیلی فوجی دستوں نے فلسطین کی مقبوضہ مغربی پٹی کے شہر جنین میں بلڈوزروں سے دھاوا بول دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی محاصرے کے باعث جنین میں فلسطینی شہری غذائی اشیاء، پانی اور انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوجی مغربی کنارے کے علاقے جبریات میں گھروں کو دھماکوں سے اڑا رہے ہیں ، دوسری جانب جبالیہ اور خان یونس میں صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 12 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
علاوہ ازیں ورلڈ فوڈ پروگرام کی گاڑی پر اسرائیلی فائرنگ کے بعد امدادی تنظیم نے غزہ میں کام روک دیا ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت میں اب تک 40 ہزار 600 سے زائد فلسطینی شہید اور 90 ہزار 850 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ میں اتوار سے شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم کے حوالے سے بین الاقوامی اداروں کو بھی شدید تحفظات ہیں کیونکہ اسرائیلی فوجیوں کے بین الاقوامی اداروں کے کارکنوں پر حملوں کے باعث غذائی اجناس کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
غزہ کی 90 فیصد سے زائد عمارتیں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے یا تو مکمل تباہ ہو چکی ہیں یا پھر رہنے کے قابل نہیں ہیں جس کی وجہ سے غزہ کی لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی پناہ گزین کیمپوں میں سکونت اختیار کرنے پر مجبور ہے جبکہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے اقوام متحدہ کے اسکولوں اور اسپتالوں میں بنے پناہ گزین کیمپوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔