نیروبی: کینیا کے صدر ولیم روٹو نے بدھ کے روز پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے والے مظاہرین کے دباؤ کے سامنے جھکتے ہوئے ٹیکسوں میں اضافہ واپس لے لیا۔ کینیا کی عوام نے ملک بھر میں مظاہرے کیے اور مزید کارروائی کی دھمکی دی۔
کچھ مظاہرین نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ جمعرات کو ایک ریلی کے ساتھ آگے بڑھیں گے، جس میں بہت سے مطالبات کا اعادہ کیا گیا اور کہا گیا کہ روٹو مستعفی ہو جائیں۔
روٹو نے اعلان کیا کہ وہ ٹیکس میں اضافے سمیت فنانس بل پر دستخط نہیں کریں گے۔
کینیا کے طبی ماہرین کے مطابق ملک بھر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں 23 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئےہیں۔
ملک بھر میں شدید بدامنی کو دیکھتے ہوئے کینیا کے صدر نے قانون سازوں کے ساتھ ٹیلی ویژن پر خطاب کیا اور کہا کہ وہ اس فنانس بل 2024 سے کوئی لینا دینا نہیں چاہتے، میں تسلیم کرتا ہوں۔ اور اس لیے، میں 2024 کے فنانس بل پر دستخط نہیں کروں گا، اور اسے بعد میں واپس لے لیا جائے گا ۔
نائب صدر ریگاتھی گچاگوا نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ احتجاج کو ختم کر دیں تاکہ مزید جانی نقصان اور املاک کی تباہی سے بچا جا سکے، اور حکومت کو ناقص مشورے دینے کے لیے انٹیلی جنس سروسز کو مورد الزام ٹھہرایا۔
گچاگوا نے ایک تقریر میں قومی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.