لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہر انتظامی کام کی نگرانی وزیراعلیٰ کی ذمہ داری نہیں، اس لیے سرکاری محکموں کو فراہم کردہ وسائل کے مطابق اپنی ذمہ داریاں خود ادا کرنی چاہییں۔
یہ ریمارکس عدالت میں اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سامنے آئے، جہاں عدالت نے نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) کو ماحولیات کے تحفظ میں مؤثر کردار ادا کرنے کی ہدایت کی اور اس کے سربراہ کو 2 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے پر معمولی جرمانوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا، اور 250 موٹر سائیکلوں کی فراہمی کے باوجود فیلڈ عملے کی عدم موجودگی پر بھی برہمی ظاہر کی۔ عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے سے ٹیموں کی تعیناتی اور کارکردگی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
مزید برآں، عدالت نے مرکزی کاروباری ضلع میں درختوں کی شجرکاری سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے خاص طور پر بڑے درختوں کی تعداد کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اس کے ساتھ ہی، قصور میں گرین بیلٹ کی بحالی سے متعلق عدالتی کمیشن، پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ سے پیشرفت رپورٹس طلب کی گئیں۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ مقامی افراد کے تعاون سے ان سبز علاقوں کی مؤثر بحالی ممکن ہے۔