پاکستان کی جانب سے میزائل کی تعیناتی سے متعلق بھارتی دعوے کو مسترد کر دیا گیا

[post-views]
[post-views]

پاکستان کا بھارتی میڈیا کے الزامات پر سخت ردعمل: “شاہین میزائل کے استعمال کا دعویٰ بے بنیاد اور من گھڑت ہے”

پاکستان نے حالیہ پاک-بھارت سرحدی کشیدگی کے دوران “شاہین” میزائل کے مبینہ استعمال سے متعلق بھارتی میڈیا کی خبروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں “بے بنیاد اور غیر مصدقہ” قرار دیا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں، بھارت اور پاکستان کے درمیان 1999 کی کارگل جنگ کے بعد کی بدترین فوجی جھڑپ دیکھنے میں آئی۔ یہ تصادم چار روز تک جاری رہا، جس میں جنگی طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور طویل فاصلے تک مار کرنے والی توپوں کا استعمال کیا گیا۔ بعد ازاں، 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے جنگ بندی عمل میں آئی اور کشیدگی میں کمی آئی۔

اتوار کے روز بھارتی فوج نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں مبینہ طور پر پاکستان کو “شاہین” میزائل استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ این ڈی ٹی وی اور نیوز ارینا انڈیا سمیت متعدد بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس ویڈیو کو فوراً نشر کیا، تاہم بعد ازاں بھارتی فوج نے اسے حذف کر دیا۔ دفتر خارجہ پاکستان کے مطابق، یہ اقدام اس حقیقت کے بعد کیا گیا کہ ویڈیو کے مندرجات کی تصدیق ممکن نہ تھی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا:
“دفتر خارجہ ان بھارتی میڈیا اداروں کی جانب سے پھیلائے جانے والے بے بنیاد دعوؤں کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے جن میں آپریشن ‘بنیان المرصوص’ کے دوران پاکستان کے شاہین میزائل استعمال کرنے کا جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے۔”

ترجمان نے مزید کہا کہ اگرچہ بھارتی فوج نے ویڈیو حذف کر دی، تاہم بعض بھارتی میڈیا ادارے اب بھی اس جھوٹے بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں، اور بھارتی فوج کی جانب سے اب تک کوئی عوامی وضاحت یا تردیدی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

ماہرین کے مطابق، اس قسم کی گمراہ کن اطلاعات کا مقصد آپریشن “سندور” کے دوران بھارت کو درپیش مشکلات سے توجہ ہٹانا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کی روایتی فوجی صلاحیتیں اس کارروائی میں فیصلہ کن ثابت ہوئیں۔

دفتر خارجہ نے اس امر پر زور دیا کہ اس قسم کی من گھڑت رپورٹیں نہ صرف بھارتی بیانیے کو غیر ضروری طور پر تقویت دیتی ہیں بلکہ پاکستان پر “ایٹمی بلیک میلنگ” کے الزامات جیسے گمراہ کن تصورات کو بھی فروغ دیتی ہیں، جو خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہیں۔

پاکستانی فوج نے 12 مئی کو ایک سرکاری اعلامیے میں اس کارروائی میں استعمال ہونے والے اسلحہ کی تفصیلات فراہم کی تھیں، جن میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید “فتح” میزائل ، خودکار ڈرونز، اور جدید طویل رینج توپیں شامل تھیں۔

ترجمان نے خبردار کیا کہ “غیر مصدقہ اور اشتعال انگیز معلومات کا پھیلاؤ نہ صرف علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈالتا ہے بلکہ سرکاری اداروں کی ساکھ کو بھی مجروح کرتا ہے۔”

ایک متعلقہ پیش رفت میں، بھارت کے وزیرِ دفاع نے حال ہی میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کے جوہری اثاثوں کا کنٹرول سنبھالے، اور پاکستان کو “غیر ذمہ دار اور باغی ریاست” قرار دیا۔

پاکستان نے ان بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے رد کر دیا اور کہا کہ یہ الفاظ بھارت کی اندرونی غیر یقینی کیفیت اور پاکستان کی روایتی دفاعی صلاحیتوں کے خلاف اس کی مایوسی کی عکاسی کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، جس پر دونوں ممالک مکمل دعویٰ رکھتے ہیں جبکہ وہ عملی طور پر اس کے مختلف حصوں پر قابض ہیں۔ 1947 سے اب تک دونوں ممالک تین جنگیں لڑ چکے ہیں، جن میں سے دو کشمیر کے تنازع پر ہوئیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos