پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لیے جانے پر شور شرابہ کیا جبکہ اسمبلی کا اجلاس کل تک کیلئے ملتوی ہوگیا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں پرویز الٰہی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لیے جانے پراپوزیشن اور حکومتی ارکان نے شورشرابہ کیا۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/pti-ka-9-january-ko-wazir-alaa-punjab-sy-aitemad/
حکومتی ارکان نے رانا ثنا اور عطاتارڑ کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور ایجنڈے کے کاغذات حکومتی ارکان کی طرف پھینک دیے۔
اپوزیشن کے شور شرابے میں حکومتی ارکان نے کئی بل منظورکرالیے۔ ایوان نے گھریلو ملازمین پنجاب بل 2021، پبلک ڈیفن ڈر سروس پنجاب بل 2023، فوڈ اتھارٹی ترمیمی بل، تنازع کے تصفیے کے متبادل حل کا ترمیمی بل 2023 اور ناپسندیدہ کوآپریٹوسوسائٹی پنجاب ترمیمی اورتنسیخ بل 2023 کثرت رائےسے منظورکرلیا۔
اسمبلی نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ترمیمی بل 2022 بھی ایوان میں دوبارہ منظور کرلیا جبکہ یہ ترمیمی بل 2022 گورنرپنجاب نےواپس بھجوادیاتھا۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/adalat-ny-kaha-tu-aitemad-ka-vote-lain-gy/
اس کے علاوہ ایوان نے پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ترمیمی بل 2019، سوشل سکیورٹی ترمیمی بل 2021 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
اسپیکرپنجاب اسمبلی نے اٹک یونیورسٹی بل 2023 مزیدغور کیلئے اسپیشل کمیٹی کوبھجوادیا۔
بلوں کی منظوری کے دوران اپوزیشن کے ایوان میں اعتماد کا ووٹ لو کے نعرے لگائے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسمبلی اجلاس 10 جنوری دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔