Premium Content

قومی مشغلہ کیا ہے؟

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ڈاکٹر محمد کلیم

قومی لباس، قومی ترانہ، قومی جانور وغیرہ وغیرہ کے بارے میں تو کثرت سے سنا ہے۔ یہ قومی مشغلہ کیا ہے؟

میں قارئین کی توجہ قومی مشغلہ کی طرف دلوانا چاہتا ہوں جو آج تک ہماری آنکھوں کے سامنے ہوتے ہوئے بھی اوجھل رہا ہے۔ نہ صرف یہ کہ بڑے بڑے جید مصنف اور عالم نے بھی اس کو طاق نسیاں پر رکھ دیا ہے۔ جب یہ نا چیز اپنی ارض پاک کے طول و عرض پر بسلسلہ ملازمت دھکے کھار ہا تھا تو محسوس ہوا کہ اس قوم کا ایک مشغلہ بھی ہے وہ ہے کھانا۔

قرضے کھانا
رشوت کھانا
کھانا کھانا

اور بار بار کھانا۔ یہاں ہمارا موضوع سخن پہلے دو کو چھوڑ کر صرف تیسرا ہے اور وہ کھانا کھانا۔ آپ کہیں گے کھانا تو ہر انسان کھاتا ہے اور مشرق سے مغرب تک طرح طرح کے انواع کے کھانے موجود ہیں۔ یہ کیا بات ہوئی کہ کھانا کھانا ہمارا قومی مشغلہ ہو گیا تو عرض ہے۔

آپ نے صحیح فرمایا کھانا تو ہر شخص و فرد کھاتا ہے لیکن ہمارے ملک میں کھانے کا ہمیشہ اچھا اہتمام کیا جاتا ہے اور اک شرط بھی شامل ہے کہ کھانا گوشت سے مزین ہو۔ گوشت کے بغیر کھانا بھی کیا کھانا ہے وہ تو جانوروں کی خوراک ہے ہمیں انسان اور مسلمان ہونے کے ناتے کھانے میں گوشت کا استعمال لازم قرار دیا گیا ہے۔

اولین ترجیح چھوٹے گوشت کو ہے وہ نہ ہو تو دیسی مرغی اگر وہ بھی کسی قباحت کی وجہ سے نہ ملے تو بڑا گوشت اور برائلر مرغی سے کام چل سکتا ہے۔ آپ اپنے ملک کی تاریخ اٹھا لیں تو وہ مختلف قسم کے دسترخوانوں اور کھانوں سے بھری پڑی ہے۔ مغل دور میں بادشاہ کے ایک وقت کے کھانے میں چالیس پچاس کھانے شامل ہوتے تھے۔ وقت تبدیل ہو گیا ہے لیکن آج بھی ہمارے موجودہ امراء حکمران اک وقت دس پندرہ کھانے پکواتے ہیں۔ ان سے کم پکوان ان کی شان کے خلاف ہیں۔

ہمارے ملک میں ہر قسم کی تفریح پر پابندی ہے کیونکہ اس سے اسلام سے خارج ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ صرف ایک تفریح بچی ہے وہ مل کر کھانا (آپ اس کا کوئی اور مطلب نہ سمجھیں )۔ ہمارا مطلب صرف کھانا کھانے سے ہے۔ شاید اس پر پابندی بھی نہیں لگ سکتی۔ کیونکہ پھر ہمارے مولوی حضرات اور علماء کا بھی دستر خوان بند ہونے کا خدشہ ہے۔ زندگی کے کچھ واقعات سے ہم کھانے کی اہمیت پر کچھ مزید روشنی ڈالتے ہیں اور اس سے آپ کو یہ بھی محسوس ہو گا کہ ہماری قوم کو کھانے سے کتنی رغبت ہے۔ ہمارے اک قریبی دوست فرماتے ہیں

Pl, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com

زندگی کا دوسرا نام صرف دستر خوان ہے۔ ان کی صبح بھی دستر خوان پر ہوتی ہے اور رات بھی ادھر ہوتی ہے۔ بعض مرتبہ تو دن میں دس دس مرتبہ دستر خواں پر رونق افروز ہوتے ہیں۔ فرماتے ہیں کہ کسی کی کھانے کی دعوت سے انکار کرنے سے دوسرے کا دل دکھتا ہے اور ان کو یہ بالکل گوارا نہیں ہے۔ بعض مرتبہ تو آپ ایک دستر خواں سے فارغ ہوتے ہیں اور ساتھ ہی دوسرے پر تشریف لے جاتے ہیں ہم نے ان کا منہ کبھی ساکن نہیں دیکھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے گائے ہر وقت جگالی کر رہی ہے لیکن وہ فرماتے ہیں منہ کے چلنے میں زندگی کی اصل رونق ہے۔

ایک دوسرے دوست کا قصہ سنیے۔ شادی بیاہ کے موقع پر ہمارے ہاں بڑا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جوں ہی کھانا کھلتا ہے لوگ کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور بہت کی اولین خواہش ہوتی ہے کہ سب سے پہلے اپنی پلیٹ پر بوٹیوں کا پہاڑ بنائیں۔ ہمارے دوست کا ماننا ہے کہ وہ اپنی اس کوشش میں ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔ چاہے کامیاب ہوتے ہوئے ان کا دامن سالن گھر ہی کیوں نہ ہو جائے جو کہ اکثر ہو ہی جاتا ہے لیکن ان کا فرمان ہے کہ انہوں نے شادی بیاہ کے لیے کچھ خصوصی لباس سلوائے ہیں جن پر داغ نہیں لگتا۔ ہماری قوم کی اس کھانے کی عادت سے نیم حکیموں کی روزی بڑھتی چلتی ہے۔ آپ نے اکثر سنا ہو گا۔

معدہ، جگر درست انسان تندرست

تو بھئی چورن وغیرہ ان حکیموں سے مل جاتے ہیں جو معدہ کو تندرست کرتے ہیں اور مزید کھانے کے لئے تیار کرتے ہیں۔ لیکن ہمارا مشغلہ صرف کھانا کھانے تک ہی رہتا تو شاید ہم بھی آگے ہوتے لیکن ہماری قوم تو ہر چیز ہڑپ کرنے میں آگے ہے چاہے وہ دوسرے کا حق ہی کیوں نہ ہوں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos