روسی حملے، یوکرین میں تباہی

[post-views]
[post-views]

یورپ میں جاری روس-یوکرین تنازعہ کے تناظر میں، یوکرینی حکام نے اطلاع دی ہے کہ روس نے جمعہ کی صبح دارالحکومت کیف سمیت مختلف علاقوں پر بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے کیے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ان حملوں میں کم از کم تین افراد کے جاں بحق اور 49 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان کے مطابق، روس نے حملے کے دوران 400 سے زائد ڈرونز اور 40 سے زیادہ بیلسٹک اور کروز میزائل استعمال کیے، اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مرکز دارالحکومت کیف، مغربی شہر لوٹسک، اور شمال مغربی خطہ ترنوپیل تھا۔ یوکرین کے مطابق، ان حملوں سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ ریلوے نظام بھی متاثر ہوا، اور فضائی حملوں کے خطرے کے پیش نظر ایئر ریڈ سائرن بجائے گئے۔

روسی وزارتِ دفاع نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ یہ کارروائیاں کیف حکومت کے مبینہ “دہشت گردانہ اقدامات” کے ردعمل میں کی گئیں، اور ان کا ہدف مخصوص عسکری تنصیبات تھیں۔

یہ فضائی حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے جب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو متنبہ کیا تھا کہ یوکرین کی جانب سے حالیہ حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

صدر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں عالمی برادری، بالخصوص امریکہ اور یورپی اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ روس پر فوری دباؤ ڈال کر جنگ کے اس تسلسل کو روکے۔ انہوں نے روس کے خلاف ٹرمپ کی سرد مہری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “اگر کوئی مؤثر دباؤ نہیں ڈالتا اور جنگ کو مزید طول دیتا ہے تو یہ ایک مجرمانہ خاموشی ہے۔ اب فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔”

صدر زیلنسکی نے یہ بھی واضح کیا کہ ہلاک شدگان میں یوکرین کی ایمرجنسی سروس کے اہلکار شامل تھے، جبکہ شیلنگ سے دارالحکومت کے میٹرو سسٹم کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

ترنوپیل کے عسکری سربراہ ویچیسلاو نیگودا نے ان حملوں کو اس خطے پر “اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ” قرار دیا۔

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں یوکرین نے روس کے چار فوجی اڈوں پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے 40 ڈرونز کا استعمال کیا۔ اس آپریشن کی قیادت یوکرینی سکیورٹی سروس نے کی، جس میں کل 117 ڈرونز استعمال کیے گئے۔ صدر زیلنسکی کے مطابق ان حملوں سے روس کے کروز میزائل بردار طیاروں کا تقریباً 34 فیصد حصہ متاثر ہوا۔

واضح رہے کہ جون کے آغاز میں روس اور یوکرین کے درمیان ترکی کے شہر استنبول میں براہ راست امن مذاکرات ہوئے تھے، تاہم یہ بات چیت کسی نمایاں پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئی۔

یہ تمام واقعات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جنگ شدت اختیار کر رہی ہے، اور کسی بھی بڑی تباہی سے بچنے کے لیے فوری اور جامع سفارتی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos