قربانی کی روحانی اہمیت: اسلامی تعلیمات میں آزمائش، شکرگزاری اور سنتِ ابراہیمی کی روایت

[post-views]
[post-views]

اسلامی تاریخ اور روحانیت میں قربانی محض ایک رسم یا ظاہری عبادت نہیں بلکہ ایک گہری آزمائش، ایمان کی بلند ترین سطح، اور اللہ کی رضا کے لیے اپنی عزیز ترین شے کو نچھاور کرنے کا عملی مظہر ہے۔ قرآن پاک میں حضرت ابراہیمؑ کے اس عظیم امتحان کا ذکر بڑی وضاحت سے کیا گیا ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کے صبر، وفاداری اور مکمل اطاعت کے بدلے ان کے بیٹے کو ایک عظیم قربانی کے بدلے میں بچا لیا۔ یہ واقعہ نہ صرف اسلامی روایات میں مرکزیت رکھتا ہے بلکہ یہودی اور عیسائی مذاہب میں بھی مختلف شکلوں میں موجود ہے، جو اس کی آفاقی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

قرآنی آیات کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے ہر امت کے لیے قربانی کو عبادت کے طور پر مقرر فرمایا تاکہ وہ اپنے عطا کردہ جانوروں پر اللہ کا نام لیں، اور اس کے شکر گزار بندے بنیں۔ یہ عمل محض جانور ذبح کرنے تک محدود نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک مکمل نظریاتی، روحانی اور سماجی فلسفہ موجود ہے۔

نامور اسلامی اسکالر جاوید احمد غامدی کے مطابق قربانی کا تصور انسانیت کے آغاز سے، یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے، موجود رہا ہے۔ ان کے دو بیٹوں کا واقعہ، جس میں ایک کی قربانی قبول ہوئی اور دوسرے کی نہ ہوئی، قربانی کے جذبے اور خلوص کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے ہاں اصل شے قربانی نہیں بلکہ قربانی دینے والے کا تقویٰ اور نیت ہے۔

اسلام میں قربانی صرف ایک روایتی رسم نہیں، بلکہ یہ ایک مسلسل روحانی تربیت کا ذریعہ ہے، جو بندے کو خودغرضی سے نکال کر ایثار، صبر، توکل اور شکرگزاری کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ ہر سال عید الاضحیٰ کے موقع پر دنیا بھر کے مسلمان حضرت ابراہیمؑ کی اس سنت کو زندہ کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی زندگیوں میں بھی وہی جذبہِ تسلیم و رضا پیدا کر سکیں۔

اس عبادت کا ایک اور اہم پہلو اس کا معاشرتی اور اقتصادی اثر ہے۔ قربانی کا گوشت غرباء، مساکین اور ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جو معاشرتی ہمدردی اور فلاحی سوچ کو فروغ دیتا ہے۔ یہ جذبہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اسلامی عبادات صرف انفرادی اعمال نہیں بلکہ اجتماعی بھلائی کا ذریعہ بھی ہیں۔

قربانی کی اصل روح یہی ہے کہ بندہ اللہ کے لیے اپنی پسندیدہ شے کو ترک کرنے کا جذبہ پیدا کرے، اور دنیاوی رشتوں، مال و دولت یا خواہشات پر اللہ کی رضا کو ترجیح دے۔ یہ وہی فلسفہ ہے جو حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے کو اللہ کے حکم پر قربان کرنے کے لیے تیار ہو کر عملاً ثابت کیا۔

اسلامی تعلیمات میں عبادات کا ہر پہلو دل و دماغ کو جھنجھوڑنے والا اور زندگی کا رخ موڑ دینے والا ہوتا ہے۔ قربانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اللہ کی راہ میں کچھ بھی قربان کرنا ہماری روحانی بلندی کا ذریعہ ہے، اور یہی جذبہ ہمیں اللہ کے قریب لے جاتا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ قربانی نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ ایک ایسا پیغام ہے جو ہر مسلمان کو اپنے ایمان کا جائزہ لینے، اللہ کی رضا کے لیے ایثار کرنے، اور سماج میں نیکی، ہمدردی اور شکرگزاری کے جذبات پیدا کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قربانی آج بھی مسلم معاشروں میں نہایت روحانی، اجتماعی اور اخلاقی اہمیت کی حامل ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos