عبداللہ کامران
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر اپنے عروج پر ہے، اور اس موقع پر جہاں دونوں ممالک عسکری طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، وہیں ایک اور محاذ بھی سرگرم ہے: سوشل میڈیا کا۔ اس بار پاکستانی صارفین نے نہ صرف تعداد میں بلکہ مزاح اور تخلیقی صلاحیت میں بھی بھارتی صارفین کو مات دے دی ہے۔ انہوں نے ثابت کر دیا کہ مشکل حالات میں بھی خوش مزاجی اور حاضر دماغی کے ساتھ حالات کا سامنا کیسے کیا جاتا ہے۔
یہ آن لائن جنگ اس وقت زور پکڑ گئی جب پاکستانی فضائیہ کے جے-10 سی لڑاکا طیارے نے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے، جن میں ایک فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ بھی شامل تھا۔ بھارت نے اس واقعے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کیے ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا۔ پاکستانی صارفین نے موقع غنیمت جانتے ہوئے مزاحیہ پوسٹس اور میم کے ذریعے ایک نیا رنگ بھر دیا۔
پاکستانی صارفین کا انداز اس بار نہایت منفرد اور متاثرکن تھا۔ انہوں نے محض طنز و مزاح پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنے الفاظ اور تصاویر کے ذریعے نہایت مہذب اور تخلیقی انداز اپنایا۔ جیسے ہی خبر سامنے آئی، پاکستان میں ’’جے 10 سی‘‘ اور ’’رافیل ہوا فیل‘‘ جیسے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگے۔ ان میم میں بھارتی فلموں کے مناظر، کرکٹ کی مثالیں اور مقامی ثقافت کا شاندار امتزاج نظر آیا، جس نے دیکھنے والوں کو خوب محظوظ کیا۔
ایک مشہور میم میں بالی وڈ کے مشہور اداکار اکشے کمار کو دکھایا گیا کہ وہ ایک دفاعی اہلکار کے روپ میں اپنے طیارے کے لاپتہ ہونے کی وضاحت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک اور میم میں رافیل طیارے کو پاکستانی ڈرامے کے مشہور ڈائیلاگ ’’یہ بگ گئے ہیں‘‘ کے ساتھ جوڑا گیا، جس کا مقصد بھارتی طیارے کی کارکردگی پر ہلکے پھلکے انداز میں تنقید کرنا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستانی صارفین نے جہاں اپنے مزاح کا بھرپور مظاہرہ کیا، وہیں انہوں نے نفرت انگیزی اور غیر ضروری سخت الفاظ سے گریز کیا۔ اس کے برعکس، بھارتی سوشل میڈیا پر قوم پرستی اور اشتعال انگیزی کا غلبہ رہا۔ پاکستانی صارفین نے اپنے طنز کو مزاح اور مہذب انداز میں پیش کر کے ثابت کیا کہ وہ نہ صرف حاضر دماغ ہیں بلکہ اخلاقی حدود کا بھی خیال رکھتے ہیں۔
یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ پاکستانی میم میں صرف فوجی کامیابی کا جشن نہیں منایا گیا بلکہ خود پر بھی ہنسی مذاق کیا گیا، جس سے ان کی خود اعتمادی اور سچائی کا اظہار ہوتا ہے۔ بھارتی صارفین اکثر دفاعی انداز میں کمزور میم بناتے رہے، جو زیادہ تر صرف اپنا بیانیہ بچانے کی کوشش معلوم ہوتی تھیں۔
Please subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality podcasts:
پاکستانی میم میں بین الاقوامی زاویے کو بھی خوبصورتی سے شامل کیا گیا۔ چین کے جے-10 سی طیارے اور یورپ کے رافیل طیارے کے موازنے کو نہایت دلچسپ انداز میں پیش کیا گیا۔ ایک میم میں پی ایل-15 میزائل کو باکسنگ رنگ میں دکھایا گیا، جس میں مزاحیہ تبصرے کے ساتھ ان کی کارکردگی کا موازنہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ، کئی میم نے کرکٹ کے میچ کی طرز پر اس فضائی معرکے کو پیش کیا، جس میں پاکستان کو ’’بھارت کو فضا میں آؤٹ‘‘ کرتے دکھایا گیا۔
عالمی مبصرین نے بھی اس رجحان پر توجہ دی ہے۔ جہاں ایک طرف دفاعی ماہرین فضائی جھڑپ کا تجزیہ کر رہے ہیں، وہیں انہوں نے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی حاضر دماغی اور تخلیقی صلاحیت کو بھی سراہا ہے۔ یہ نہایت اہم پہلو ہے کہ کس طرح مزاح اور طنز عوامی رائے اور بیانیے کو متاثر کر سکتے ہیں۔
بھارتی ناقدین نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستانی صارفین نے اس بار سوشل میڈیا پر سبقت حاصل کی ہے۔ بعض بھارتی مبصرین نے اپنی قوم سے اپیل کی کہ وہ پاکستانی صارفین سے سیکھیں کہ مزاح کو کس طرح مثبت انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ اگرچہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی باعث تشویش ہے، لیکن سوشل میڈیا پر طنز و مزاح نے حالات کو کچھ دیر کے لیے ہلکا پھلکا ضرور کیا۔ پاکستانی صارفین نے ثابت کیا کہ وہ نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی حاضر دماغی اور اخلاقی وقار کے ساتھ اپنا پیغام پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
آنے والے دنوں میں حالات کس کروٹ جاتے ہیں یہ کہنا مشکل ہے، لیکن ایک بات طے ہے کہ اگر سوشل میڈیا کا میدان اسی طرح متحرک رہا تو پاکستانی صارفین اپنے مزاح اور تخلیقی صلاحیت کے ساتھ برتری قائم رکھیں گے۔