چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ایک غیرمعمولی ملاقات ہوئی، جس میں دوطرفہ تعاون کو مختلف شعبوں میں وسعت دینے پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ ملاقات بدھ کو وائٹ ہاؤس کی کیبنٹ روم میں دوپہر کے کھانے پر ہوئی، جو ایک گھنٹے کے بجائے دو گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔
صدر ٹرمپ نے وزیر خارجہ سینیٹر مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ امور کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ہمراہ شرکت کی، جبکہ فیلڈ مارشل منیر کے ہمراہ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر موجود تھے۔ ملاقات میں تجارت، اقتصادی ترقی، معدنیات، توانائی، مصنوعی ذہانت، کرپٹو کرنسی، اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر مشترکہ تعاون کو فروغ دینے کے امکانات پر گفتگو ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق صدر ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ طویل مدتیتزویراتی شراکت داری قائم کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی اور باہمی مفادات پر مبنی تجارتی معاہدے پر زور دیا۔ فیلڈ مارشل منیر نے صدر ٹرمپ کی عالمی قیادت اور ان کی مصالحانہ کوششوں کو سراہتے ہوئے بھارت کے ساتھ گزشتہ ماہ کی جنگ بندی میں ان کے نتیجہ خیز کردار کی تعریف کی۔
یہ جھڑپیں بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد شروع ہوئیں، جس کا الزام بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر عائد کیا۔ جنگ میں پاکستان کے ۴۰ شہری اور ۱۳ سی کیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ پاکستان نے چھ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے جن میں تین رافیل شامل تھے اور “آپریشن بنیانُ المرصوص” کے تحت مؤثر جواب دیا۔ بالآخر ۱۰ مئی کو امریکہ کی ثالثی سے جنگ بندی ہوئی۔
صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل منیر کی قیادت اور علاقائی امن کے لیے کوششوں کو سراہتے ہوئے انسداد دہشت گردی میں پاکستان کے کردار کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور مسئلے کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
فیلڈ مارشل منیر نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے صدر ٹرمپ کو سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔ بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ فیلڈ مارشل منیر سے ملاقات اُن کے لیے باعثِ اعزاز ہے اور انہوں نے جنگ بندی پر شکریہ ادا کرنے کے لیے انہیں مدعو کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا، “پاکستان ایران کو سب سے بہتر سمجھتا ہے۔” انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ زیر غور ہے۔
یہ اعلیٰ سطحی ملاقات پاک امریکہ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، جو امن، استحکام، اور خوشحالی کے مشترکہ اہداف پر مبنی ہے۔