پنجاب میں بیوروکریسی کا آڈٹ کیوں ضروری ہے؟

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

پنجاب کی انتظامیہ میں شفافیت اور احتساب کا فقدان ایک دیرینہ مسئلہ ہے، جس نے نہ صرف عوامی اعتماد کو کمزور کیا ہے بلکہ وسائل کے غیر مؤثر استعمال کو بھی جنم دیا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں حکومتِ پنجاب کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے اعلیٰ ترین بیوروکریٹک ڈھانچے کی مالی اور انتظامی منظوریوں کا ایک جامع، شفاف اور مؤثر اندرونی آڈٹ کروائے۔ اس آڈٹ کا مقصد محض حساب کتاب کا جائزہ لینا نہیں، بلکہ ایک ایسی شفاف حکمرانی کا قیام ہے جس میں ہر فیصلہ اور ہر اختیار عوامی مفاد کے تابع ہو۔

اس آڈٹ کو صرف ترقیاتی منصوبوں تک محدود کرنا اصلاحات کی روح کے منافی ہوگا۔ غیر ترقیاتی اخراجات، جیسے کہ سرکاری افسران کی رہائش گاہوں، دفاتر کی تزئین و آرائش، گاڑیوں کے استعمال، ٹی اے/ڈی اے، اور دیگر انتظامی اخراجات بھی اس جائزے میں شامل ہونے چاہئیں۔ خاص طور پر جی او آر (گارڈن آفیشلز ریزیڈینسیز) میں واقع سرکاری گھروں کی مرمت سے آڈٹ کا آغاز ایک علامتی نہیں بلکہ عملی قدم ہوگا، جو بتا سکے گا کہ اعلیٰ افسران کی مراعات پر کتنے بے دریغ وسائل خرچ کیے جا رہے ہیں۔

Please, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content.

بیوروکریسی پر آڈٹ کی ضرورت محض مالی بدانتظامی روکنے تک محدود نہیں۔ یہ ایک نظامی اصلاح ہے جس سے پورا حکومتی نظم و نسق متاثر ہوتا ہے۔ جب اعلیٰ افسران کو معلوم ہو کہ ان کے مالی و انتظامی فیصلوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے، تو وہ نہ صرف احتیاط سے فیصلے کرتے ہیں بلکہ کارکردگی اور شفافیت کو بھی ترجیح دیتے ہیں۔ یہ کلچر ہی ادارہ جاتی اعتماد کو بحال کرتا ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں، جہاں وسائل محدود اور مسائل وسیع ہیں، وہاں بیوروکریسی کی مالی خود مختاری اور انتظامی صوابدید کو غیر مشروط نہیں چھوڑا جا سکتا۔ آڈٹ کی مدد سے ایسی پالیسی اصلاحات کی جا سکتی ہیں جن کے ذریعے وسائل کے ضیاع کو روکا جا سکے، اور انہیں تعلیم، صحت، روزگار، اور بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

عوام کا ریاست پر اعتماد اسی وقت بحال ہوتا ہے جب وہ یہ دیکھیں کہ ان کے ٹیکسوں سے حاصل کی گئی رقم ایمانداری اور شفافیت سے استعمال ہو رہی ہے۔ جب بیوروکریسی کو بھی اسی طرح جواب دہ بنایا جائے جیسے عوامی نمائندے ہوتے ہیں، تو حکومت کی کارکردگی میں حقیقی بہتری آتی ہے۔ پنجاب حکومت کو چاہیے کہ ایک خودمختار آڈٹ اتھارٹی کو فعال کرے، ہر سال بیوروکریٹک منظوریوں اور اخراجات کی رپورٹ جاری کرے، اور اسے عوامی ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

اگر حکومتِ پنجاب واقعی اصلاحات کی خواہاں ہے تو اسے سب سے پہلے اپنے اندرونی نظم کو شفاف بنانا ہوگا۔ جب تک بیوروکریسی کو قانون کے تابع اور عوام کے سامنے جواب دہ نہیں بنایا جاتا، تب تک اچھی حکمرانی کا کوئی بھی دعویٰ محض ایک سیاسی نعرہ ہی رہے گا۔ آڈٹ صرف ایک انتظامی عمل نہیں، یہ ایک سماجی اور سیاسی وعدہ ہے جو ریاست نے اپنے عوام سے کیا ہے — اور اسے ہر حال میں پورا ہونا چاہیے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos