یہ کوئی چھپی بات نہیں ہے کہ ٹیکس چوری پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اندازوں کے مطابق، آبادی کا صرف 1فیصد انکم ٹیکس ادا کرتا ہے، اور ملک کا ٹیکس سے جی ڈی پی کا تناسب دنیا میں سب سے کم ہے۔ ٹیکس کی تعمیل کی اس کم شرح کے ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے اہم نتائج ہیں، کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس انفراسٹرکچر، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال میں سرمایہ کاری کے لیے کم وسائل ہیں۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/wazire-azam-k-zare-sidarat-tax-wasoliyoun/
پاکستانی عوام ٹیکس ادا کرنے سےکیوں بچتے ہیں ؟ اس مسئلے کے بہت سے عوامل ہیں۔ ان عوامل میں قابل ذکر عوام کا حکومت پر اعتماد کا فقدان، ٹیکس کے پیچیدہ قوانین اور ٹیکس کی ادائیگی کی اہمیت کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہیں۔
بہت سے پاکستانیوں کے ٹیکس ادا نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ حکومت پر اعتماد کا فقدان ہے۔ بہت سے لوگ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا ہے، اور وہ اپنے تعاون سے کوئی ٹھوس فائدہ نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اعتماد کی اس کمی کو اکثر حکومت کے اندر بدعنوانی اور بدانتظامی کی وجہ سے ہوا ملتی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کا نظام پر اعتماد کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
پاکستان میں ٹیکس چوری کا ایک اور عنصر ملک کے ٹیکس قوانین کی پیچیدگی ہے۔ لوگوں کو ٹیکس قوانین سمجھنے میں مشکل درپیش ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس عمل کی تکمیل مشکل ہو جاتی ہے۔یہ پیچیدگی ٹیکس چوری کے مواقع بھی پیدا کرتی ہے، اس وجہ سے لوگ اپنی ذمہ داریوں کو پوری طرح ادا نہیں کرتے اور سسٹم میں خامیوں کے ذریعے ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے طریقےبھی تلاش کر تے ہیں۔
ان عوامل کے علاوہ، پاکستانی آبادی میں ٹیکس کی ادائیگی کی اہمیت کے بارے میں اکثر آگاہی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ ضروری عوامی خدمات اور بنیادی ڈھانچے کی مالی اعانت میں ٹیکس ادا کرنے والے کردار کو نہیں سمجھ سکتے ہیں۔ آگاہی کا یہ فقدان لوگوں کے لیے ٹیکس ادا نہ کرنے کا جواز پیش کرنا آسان بنا سکتا ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے اعمال کے نتائج کو پوری طرح نہ سمجھ سکیں۔
پاکستان میں ٹیکس چوری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ان بنیادی مسائل کو حل کرنا ضروری ہو گا۔ اس کے لیے حکومت کی جانب سے شفافیت اور احتساب کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ عوام کو ٹیکس کی ادائیگی کی اہمیت کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے ایک ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہوگی۔ ٹیکس کوڈ کو آسان بنانا اور اسے عام آدمی کے لیے مزید قابل رسائی بنانا بھی اہم ہو گا، تاکہ لوگ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ سکیں اور قانون کی تعمیل کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: https://republicpolicy.com/malnutrition-in-pakistan-a-crisis-that-cant-be-ignored
بالآخر، پاکستان میں ٹیکس چوری کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایک ثقافتی تبدیلی کی ضرورت ہوگی، جس میں لوگ ٹیکس کی ادائیگی کو ایک ذمہ داری اور فرض کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس میں وقت اور محنت درکار ہوگی، لیکن یہ ملک کی طویل مدتی اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام مل کر کام کر کے سب کا روشن مستقبل بنا سکتے ہیں۔