سیلاب متاثرہ پاکستان کے لیے انٹرنیشنل کانفرنس

[post-views]
[post-views]

سیلاب متاثرین کی بحالی کےلیے جنیوا میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس، کلائمیٹ ریزیلی ئنٹ پاکستان ختم ہو چکی ہے  ۔ دلچسپ بات یہ ہے کے اس کانفرنس میں پاکستان کیلئے اعلان کردہ امداد کی رقم 10.57 ارب ڈالر ہے جو کہ پاکستان کی طرف سے درخواست کی گئی رقم سے تقریباً اڑھائی گنا زیادہ ہے۔ پاکستان نے بین الاقوامی کمیونٹی سے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 18 ارب ڈالر کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان کا مطالبہ تھا کہ اسکو ماحولیاتی انصاف فراہم کیا جائے۔ اس لیے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کا اکیلا ذمہ دار نہیں بلکہ بڑے متاثرین میں سے ایک ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کانفرنس میں شریک ملکوں کا نہ صرف شکریہ ادا کیا بلکہ اس عزم کا بھی اعادہ کیا اس رقم کے استعمال میں شفافیت ہماری پہلی ترجیح ہو گی اور اس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کروایا جائے گا۔ وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ، انتونیو گوتریس کی سیلاب متاثرین کی بحالی کی کوششوں کو سراہااور انکا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔

پاکستان نے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے درکار امداد کا پہلا مرحلہ اگرچہ طے کر لیاہے۔ تاہم ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ مثلاً شفاف طریقے سے سیلاب متاثرین تک امداد کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہو گا۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ دیگر دوست ممالک نے بھی اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ مگر قابلِ افسوس بات یہ ہے کہ پاکستان کے اندرونی سیاسی حالات کچھ خاص اچھے نہیں ۔ سیاست دان باہم دست و گریباں ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے اکٹھی تھی اور امداد کے اعلانات کیے جا رہے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما  یہ تنقید کر رہے تھے کہ اس کانفرنس میں کوئی بھی ایک بڑا لیڈر شریک نہیں ہوااور یہ بھی کی اگر یہ کانفرنس ویڈیولنک پر ہی کرنی تھی تو پھر بھلا جنیوا جانے کی کیا ضرورت تھی؟ پیسے تو ملے نہیں، لیکن کئی لاکھ ڈالر، وزیراعظم اور اُنکی کابینہ کے دورے پر لگ گئے۔

سیاستدانوں کا یہی وہ رویہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان آج غیر معمولی حالات سے دوچار ہے ۔ خطِ غربت سے نیچے رہنے والے افراد کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے ۔ سیلاب متاثرین آج بھی بے یارو مددگار پڑے ہیں۔ مہنگائی میں ہوش رُبا اضافہ اپنے جوبن پر ہے۔ لوگوں کو آٹا میسر ہے اور نہ صحت کی بنیادی سہولیات۔ ملک کے معاشی حالات ہیں کہ قابو میں نہیں آرہے اور ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے پر تلے ہوئے ہیں۔

سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اپنے عروج پر ہے۔ ہمارا میڈیا صرف ایسے موضوعات کو کور کرتا ہے کہ کونسی اسمبلی ٹوٹے گی اور کونسی نہیں؟ انتخابات ہوں گے یا نہیں؟  میڈیا کو عوامی مسائل سے قطعاً  کوئی دلچسپی نہیں۔ اس لیے کہ ایسے ایشوز کی کوریج سے ریٹنگ نہیں آتی۔ ایسے حالات میں اگر دنیا بھر کے ممالک اپنی جیبوں سے کچھ پیسے نکال کر پاکستان کو دے رہے ہیں تو ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان پیسوں کا صحیح استعمال کریں۔ اس سے نہ صرف سیلاب متاثرین کی مدد ممکن ہو سکے گی بلکہ پاکستان کی معیشت میں بہتری کے آثار بھی پیدا ہو ں گے۔ یہی رویہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت بن سکتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos