اسلام آباد: ملک میں انٹرنیٹ خدمات میں خلل کا ایک اور جواز پیش کرتے ہوئے، حکومت نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست روی کو سب میرین کیبل کی خرابی قرار دے دیا، اور ان الزامات کو مسترد کیا کہ سست روی کے پیچھے فائر وال نصب کرنا ہے۔
یہ وضاحت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونی کیشن کے اجلاس کے دوران انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی پر قانون سازوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان سامنے آئی۔
اجلاس کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین حفیظ الرحمان کو انٹرنیٹ کے وسیع مسائل کے بارے میں قانون سازوں کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
ریٹائرڈ میجر جنرل، مسٹر رحمان نے سست روی کی وجہ ایک تباہ شدہ سب میرین کیبل کو قرار دیا، جس کی مرمت 27 اگست تک کر دی جائے گی۔
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران، ملک بھر میں انٹرنیٹ صارفین نے رفتار میں نمایاں کمی کی اطلاع دی ہے۔
کاروباری برادری اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (آئی ایس پیز) نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ جان بوجھ کر فائر وال کی تنصیب کے ذریعے ڈیجیٹل سروسز کو سست کر رہی ہے، جس سے معاشی نقصان ہو رہا ہے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر شازہ فاطمہ خواجہ نے ابتدائی طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت سائبر سکیورٹی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنے ویب مینجمنٹ سسٹم کو اپ گریڈ کر رہی ہے۔ تاہم، دو دن بعد، انہوں نے قیاس آرائیوں اور تشویش کو ہوا دیتے ہوئے، انٹرنیٹ کے کسی بھی جان بوجھ کر تھروٹلنگ کی تردید کی۔
بدھ کے روز، جاری مسائل سے مایوس کئی سینیٹرز نے پی ٹی اے کے سربراہ پر مزید وضاحت کے لیے دباؤ ڈالا۔ انہوں نے ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کے وقفے وقفے سے بند ہونے، انٹرنیٹ کی سست رفتار اور فائر والز کے مبینہ استعمال پر سوال اٹھایا۔
پی پی پی کی شرمیلا فاروقی نے براہ راست چیئرمین پی ٹی اے سے سوال کیا کہ کیا فائر وال لگا دی گئی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سست روی میں ٹیلی کام اتھارٹی کا کوئی کردار نہیں اور تکنیکی خرابیوں کا الزام لگا کر معاملے کو ٹال دیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر مصطفیٰ کمال نے پی ٹی اے کے حالات سے نمٹنے پر تنقید کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ غیر معتبر انٹرنیٹ سروسز کی وجہ سے پاکستان میں کاروبار کرنے کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر علی خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر طویل پابندی کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ جاننے کا مطالبہ کیا کہ یہ معطلی کب ہٹائی جائے گی۔ مسٹر رحمان نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس اس معاملے پر کوئی اضافی معلومات نہیں ، جس سے کمیٹی کے ارکان مزید مایوس ہوئے۔
پی ٹی اے کے چیئرمین نے امید ظاہر کی کہ انٹرنیٹ کے مسائل ایک ہفتے کے اندر حل ہو جائیں گے اور واضح کیا کہ کچھ رپورٹس کے برعکس وی پی اینز کو بلاک نہیں کیا جا رہا ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین امین الحق نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مارچ تک ملک میں 5جی سروسز کی دستیابی کو یقینی بنائے۔