بھارت میں افغان سفارت خانے نے نئی دہلی میں میزبان حکومت کی جانب سے حمایت نہ ملنے کی وجہ سے اچانک اپنا کام بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اتوار سے نئی دہلی میں بھارت میں سفارتی حمایت کی کمی اور کابل میں تسلیم شدہ حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے بند ہو رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ افغان شہریوں کو ہنگامی قونصلر خدمات فراہم کرتا رہے گا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمارے پاس دستیاب اہلکاروں اور وسائل دونوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے اس کا کام جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
افغان سفارت خانے نے بھارتی وزارت خارجہ کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے جس میں بھارتی دارالحکومت میں افغان سفارت خانے کو بند کرنے کی متعدد وجوہات بتائی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جب سے طالبان نے 15 اگست 2021 کو کابل میں اقتدار سنبھالا تھا، ہندوستان نے اچانک نئی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چھوڑ دیا اور کابل میں اپنا سفارت خانہ بھی بند کر دیا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
دو ہزار اکیس سے اب تک 3000 سے زائد افغان طلباء کے ہندوستانی ویزوں میں تاخیر ہوئی ہے۔ مزید برآں، افغان شہری جو علاج کے لیے بھارت جانے کا ارادہ کر رہے تھے، انہیں بھی بھارتی ویزوں کے حصول میں طویل تاخیر کا سامنا ہے۔
اسی طرح کابل میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اشرف غنی کے دور میں تعینات افغان سفارت کاروں کو واپس بلایا گیا تاہم وہ واپس نہیں گئے اور سابقہ غنی حکومت سے وفاداری ظاہر کرتے ہوئے وہاں کام کرتے رہے۔
تاہم آئی ای اے حکومت کی جانب سے تعینات افغان سفارت کاروں کے لیے تازہ ہندوستانی ویزے طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے ہندوستانی حکومت نے نہیں دیے۔
افغان وزارت خارجہ نے کئی بار بھارتی وزارت خارجہ کو نئے افغان سفارت کاروں کو ویزوں کے جلد اجراء کے بارے میں یاد دہانی کرائی تھی تاہم نئی دہلی سے کابل کی جانب سے عدم تعاون کیا گیا۔ یاد رہے کہ صدر اشرف غنی اور حامد کرزئی کے دور حکومت میں بھارت کے افغانستان کے ساتھ بہترین سفارتی تعلقات تھے۔
ہندوستان نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔