Premium Content

Add

فیض آباد فیصلے پر عمل ہوتا تو بعد میں سنگین واقعات نہ ہوتے، چیف جسٹس

Print Friendly, PDF & Email

اسلام آباد – چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز نے جمعرات کو متعدد درخواست گزاروں کی جانب سے فیض آباد دھرنے کے خلاف سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواستیں واپس لینے کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نےدرخواستوں پر سماعت کی۔

چیف جسٹس قاضی فائز کا کہنا ہے کہ فیض آباد فیصلے پر عملدرآمد ہوتا تو اس کے بعد مزید واقعات نہ ہوتے، اے جی پی کہتے ہیں فیض آباد کیس کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیے تھا

وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل برائے پاکستان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان، پاکستان الیکٹرانک میڈیاریگولیٹری اتھارتی  اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پیش ہونے والے وکلاء نے بتایا کہ وہ نظرثانی کی درخواستیں واپس لینا چاہتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا درخواستیں کیوں واپس لی جا رہی ہیں، ہمیں بتائیں؟ کیا آپ بتائیں گے کس کے حکم پر درخواستیں واپس لی جارہی ہیں؟آپکو کس سے ڈر ہے اوپر والے سے تو آپ ڈرتے نہیں؟آپ کہہ رہے ہیں حکم آیا تھا ہم نے نظرثانی دائر کر دی؟

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

چیف جسٹس نے کہا کہ توقع تھی ایک نظر ثانی درخواست آئے گی، لیکن تین آ گئیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وہ صاحب کدھر ہیں جو کینیڈا سے آئے تھے؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سب نظرثانی درخواستیں واپس لے لیں گے تو ہمارے فیصلے کا کیا ہو گا؟ کیا 2019 کے فیصلے پر عملددرآمد ہو چکا؟آج فیصلہ درست مان رہے ہیں، لیکن نظرثانی درخواستیں کیوں دائر کی گئیں؟

صدر مسلم لیگ زیڈ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اعجاز الحق کے خلاف فیصلے میں بیان کردہ بعض مشاہدات کو خارج کیا جائے۔ چیف جسٹس

ان کے خلاف کچھ نہیں لکھا بلکہ صرف آئی ایس آئی کی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں شیخ رشید احمد، اعجاز الحق اور شیخ حمید کے فیض آباد دھرنے کے وقت دیئے گئے اشتعال انگیز بیانات کا ذکر تھا۔ عدالت نے وکیل کو اپیل کنندہ (اعجاز) کا بیان حلفی داخل کرنے کی ہدایت کی۔ ایم کیو ایم پی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نے کیس کی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کر دی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1