دوحہ: غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا نیا دور ہفتے کے روز دوحہ میں “بغیر کسی پیشگی شرط” کے آغاز ہوا، ایک سینئر حماس رہنما نے تصدیق کی۔
حماس کے اعلیٰ عہدیدار طاہر النونو کے مطابق:
“یہ مذاکراتی دور کسی بھی فریق کی طرف سے پیشگی شرائط کے بغیر شروع ہوا ہے، اور تمام امور پر گفتگو کے لیے کھلا ہے۔ حماس تمام نکات، بالخصوص جنگ بندی، اسرائیلی انخلا، اور قیدیوں کے تبادلے پر اپنا مؤقف پیش کرے گی۔”
یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک نیا آپریشن شروع کیا، جسے اُس نے “غزہ کی پٹی میں جنگ کے دائرہ کار کو وسعت دینے” کا حصہ قرار دیا ہے۔ اسرائیل کے مطابق اس کا مقصد حماس کو مکمل شکست دینا ہے۔
مقامی محکمہ صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 146 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔
قبل ازیں ہونے والے مذاکراتی ادوار کسی ٹھوس پیش رفت کے بغیر ختم ہو چکے ہیں، جبکہ فریقین کے درمیان دو ماہ کی جنگ بندی اُس وقت ناکام ہوئی جب 18 مارچ کو اسرائیل نے غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع کر دیں۔
لڑائی کے دوبارہ شروع ہونے سے قبل اسرائیل نے غزہ پر مکمل امدادی ناکہ بندی عائد کی، جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اداروں نے خوراک، صاف پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت پر خبردار کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآوگی لنٹ نے موجودہ شدت پسند کارروائی کو مذاکرات کی بحالی کا محرک قرار دیا، انہوں نے کہا:
“جب غزہ میں ‘گیڈیون کے رتھ’ نامی فوجی کارروائی کا آغاز ہوا، جو اسرائیلی فوج کی قیادت میں بھرپور انداز میں کی جا رہی ہے، تو حماس کے وفد نے دوحہ میں یرغمالیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات میں واپسی کا اعلان کیا — جو کہ اُن کے پچھلے انکاری مؤقف کے برخلاف ہے۔”
دوحہ میں جاری تازہ مذاکرات کا مقصد ان یرغمالیوں کی رہائی ہے جو غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس ہفتے اعلان کیا کہ انہوں نے دوحہ میں مذاکرات کے لیے اپنی ٹیم کو بھیجنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔