سابق وزیراعظم عمران خان، جو کرپشن کے ایک مقدمے میں اٹک جیل میں قید ہیں، کو اتوار کو محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کی جانب سے بی کلاس کی سہولیات فراہم کی گئیں، دوسری جانب وکلاء اور پارٹی نے کہا کہ انہیں جیل انتظامیہ نےملاقات کی اجازت نہیں دی ۔
ذرائع کے مطابق جیل حکام کو عمران خان کو اٹک جیل منتقل کرنے کے منصوبے کے بارے میں ’بالکل اندھیرے میں‘ رکھا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ توقع کر رہے تھے کہ سابق وزیر اعظم کو اڈیالہ جیل لے جایا جائے گا لیکن انہیں پلان کی تبدیلی کا علم اس وقت ہوا جب پی ٹی آئی چیئرمین کو اٹک جیل سے باہر لایا گیا۔
Don’t forget to Subscribes our Channel & Press Bell Icon.
دریں اثنا، پی ٹی آئی کے چیئرمین کے معاون برائے قانونی امور نعیم حیدر پنجوتھانے کہا کہ جیل کو ان کے وکلاء یا مقامی لوگوں کے لیے ’نو گو ایریا‘ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
قانونی ٹیم نے کہا کہ وہ عمران خان سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں کپڑے، کھانا، دیگر ضروری اشیاء فراہم کی جائیں اور ان کے دستخط بھی حاصل کیے جائیں۔ حکام نے پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی اور وکلاء کو پاور آف اٹارنی حاصل کرنے کے لیے آج کے دن آنے کےلیے کہا۔