لاہور کی خصوصی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے دائر منی لانڈرنگ کیس میں چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی اور دیگر 6 ملزمان کو مفرور قرار دے دیا۔
خصوصی سینٹرل کورٹ میں آج منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے نے مونس الٰہی سمیت 9 ملزمان کا نامکمل چالان عدالت میں جمع کرا دیا۔
مونس الٰہی اور دیگر 9 ملزمان کے خلاف چالان میں چوہدری مونس الٰہی اور دیگر 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔ اشتہاری ملزمان میں فراست علی، امتیاز علی، عامر سہیل، واجد احمد اور عامر فیاض شامل ہیں۔
ملزمان زارا الٰہی، احمد فرحان اور ضیغم عباس کو ضمانت پر ہونے کی وجہ سے کالم نمبر 4 میں شامل کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے عدالت سے مونس الٰہی اور دیگر 9 ملزمان کی جائیدادیں منجمد کرنے کی استدعا کی ہے۔ عدالت نے مونس الٰہی اور ضیغم عباس کے علاوہ سات ملزمان کی جائیدادیں منجمد کر دیں۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
مونس الٰہی اور ضیغم عباس کے وکیل نے عدالت سے جائیدادیں منجمد کرنے کے معاملے پر دلائل کے لیے مہلت کی استدعا کی۔
عدالت نے وکیل کو 20 اگست تک دلائل دینے کی ہدایت کی۔ جج تنویر احمد شیخ نے چالان کی جلد سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول مصروف عمل ہے اور انٹرپول نے انہیں ریڈ نوٹس جاری کر دیا ہے۔ زارا الٰہی پر کک بیکس کا الزام ہے۔ تفتیشی افسر کے مطابق زارا الٰہی اپنی آمدنی کے ذرائع کے ثبوت پیش نہیں کر سکیں۔
چالان کے مطابق ضیغم عباس مونس الٰہی کا کیش بوائے ہے اور ملزم ضیغم عباس دیگر ملزمان کے بینک اکاؤنٹس میں رقم کی غیر قانونی لین دین کرتا تھا۔ الزام لگایا گیا ہے کہ ملزم احمد فرحان بینک اکاؤنٹس میں رقم جمع کراتا تھا۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے مونس الٰہی کے خلاف منی لانڈرنگ اور کرپشن کا مقدمہ 6 جون 2023 کو درج کیا تھا۔