حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی سے متعلق راست اقدام کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قانونی مشاورت مکمل کر لی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں قانونی ٹیم نے مؤقف اپنایا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نواز شریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آڈیو لیک کا ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آچکا ہے، جسٹس مظاہر نقوی نے نواز شریف اور شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دیے۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/audio-leaks-qatlana-hamly-ko-chupany-aur-adlia-ko-dabao-main/
قانونی ٹیم نے بریفنگ میں بتایا کہ اس فہرست میں پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگرملز کے مقدمات شامل ہیں، دونوں ججز مسلم لیگ (ن) کے بارے میں معتصبانہ رویہ رکھتے ہیں۔
قانونی ٹیم نے بتایا کہ متنازع جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پرالگ کرلیتے ہیں، متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازع جج بینچ سے الگ کر دیے جانے کی روایت ہے۔
خیال رہے کہ ملک کی بار کونسلز نے گزشتہ دنوں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج کے خلاف آئندہ ہفتے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔